السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کئی قسم کے سامان کی تجارت کرتا ہے مثلاً ملبوسات (کپڑوں) کی اور برتنوں وغیرہ کی تجارت وہ زکاۃ کس طرح نکالے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کے پاس تجارت کے جو سامان ہیں جب ان پر سال کی مدت گزر جائے اور ان کی قیمت سونے یا چاندی کے نصاب کو پہنچ جائے تو اس پر زکاۃ واجب ہو جاتی ہے۔اس بارے میں کئی احادیث وارد ہیں جن میں سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیثیں بھی ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب