السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زیر استعمال زیورات ،یا استعمال کے لیے یا عاریۃ دینے کے لیے تیار کرائے گئے زیورات کی زکاۃ کے بارے میں علماء کا اختلاف معروف ہے اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ اور اگر ان زیورات میں زکاۃ واجب ہونے کی بات مان لیں تو کیا اس کا بھی نصاب ہے؟ اور اگر کہتے ہیں کہ ان کا بھی نصاب ہے تو ان احادیث کا کیا جواب ہے جو زیورات میں زکاۃ کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں اور جن کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیورات کی زکاۃ نہ دینے والوں کو جہنم کی آگ کی وعید سنائی ہے مگر ان سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ وہ نصاب زکاۃ کو نہیں پہنچتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سونے اور چاندی کے زیورات جو زیر استعمال ہیں یا استعمال کے لیے یا عاریۃ دینے کے لیے بنوائے گئے ہیں ان میں زکاۃ کے واجب ہونے کے بارے میں علماء کے درمیان اختلاف معروف و مشہور ہے لیکن راجح قول یہی ہے کہ ان زیورات میں بھی زکاۃ واجب ہے کیونکہ سونے اور چاندی میں زکوۃ واجب ہونے کے جو دلائل ہیں وہ عام ہیں نیز عبد اللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صحیح حدیث ہے کہ ایک خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور ان کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے کنگن تھے اسے دیکھ کر آپ نے فرمایا: کیا تم اس کی زکاۃ دیتی ہو؟ اس نے جواب دیا : نہیں آپ نے فرمایا کیا تم کویہ اچھا لگے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے تمھیں آگ کے دو کنگن پہنائے؟ چنانچہ اس نے وہیں دونوں کنگن نکال دیئے اور کہا: یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہیں۔
نیز اُ م سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا کہ: کیا یہ کنز ہے؟ آپ نے فرمایا: جو مال زکاۃ کے نصاب کو پہنچ جائے اور پھر اس کی زکاۃ دے دی جائے تو وہ کنز نہیں۔ آپ نے ان سے یہ نہیں فرمایا کہ زیورات میں زکاۃ نہیں ہے۔
یہ ساری حدیثیں ان زیورات پر محمول کی جائیں گی جو نصاب زکاۃ کو پہنچ گئے ہوں تاکہ ان احادیث کے درمیان اور زکاۃ کے متعلق سے وارد دیگر دلائل کے درمیان تطبیق ہو جائے کیونکہ جس طرح قرآنی آیات ایک دوسرے کی تفسیر کرتی ہیں اور احادیث نبوی آیات کی تفسیر کرتی ہیں نیز آیات کے عام کو خاص اور مطلق کو مقید کرتی ہیں اسی طرح احادیث بھی بعض بعض کی تفسیر کرتی ہیں کیونکہ یہ سب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے ہیں اور جو بات اللہ کی جانب سے ہواس میں باہم تعارض محال ہے بلکہ بعض سے بعض کی تصدیق و تفسیر ہوتی ہے۔
زیورات میں زکاۃ واجب ہونے کے لیے جس طرح ان کا مقدارنصاب تک پہنچنا ضروری ہے اسی طرح دیگر اموال زکاۃ مثلاً روپے پیسے سامان تجارت اور چوپایوں کی طرح زیورات پر ایک سال کی مدت کا گزرنا بھی ضروری ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب