سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(94) اونٹوں پر زکوٰۃ کی شرط

  • 21599
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 927

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کے پاس سو اونٹ ہیں لیکن سال کا بیشتر حصہ وہ انہیں چارہ دے کر پالتا ہے ۔کیا ان اونٹوں میں زکاۃ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جانور اونٹ یا گائے یا بکری اگر پورے سال یا سال کا بیشتر حصہ خود چر کر اپنے پیٹ نہیں بھرتے تو ان میں زکاۃ واجب نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے جانوروں میں زکاۃ واجب ہونے کے لیے ان کا سائمہ (یعنی خود چر کر پیٹ بھرنے والا) ہونا شرط قراردیا ہے اس لیے اگر مالک نے سال کا بیشتر یا نصف حصہ جانوروں کو چارہ کھلا کر پالا ہے تو ان میں زکاۃ واجب نہیں الایہ کہ وہ جانور تجارت کی کی غرض سے رکھے گئے ہوں تو ایسی صورت میں ان میں زکاۃ واجب ہوگی اور وہ دیگر سامان تجارت مثلاًخریدو فروخت کے لیے تیار کی گئی زمین اور گاڑی وغیرہ کے حکم میں ہوں گے اور سونے اور چاندی کے اعتبار سے نصاب کو پہنچ جانے پر ان میں اسی حساب سے۔ جیسا کہ پہلے مذکور ہو چکا ہے۔ زکاۃ واجب ہوگی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:162

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ