سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(90) نماز میں بات کرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟

  • 21595
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-12
  • مشاہدات : 625

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کوئی شخص بھول کر نماز میں بات کر لے تو کیا اس کی نماز باطل ہو جائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی شخص بھول کر یا جہالت ولاعلمی کی بنا پر نماز میں بات کر لے تو اس سے اس کی نماز باطل نہیں ہو گی خواہ فرض نماز ہو یا نفل اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔

﴿رَبَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا...﴿٢٨٦﴾... سورة البقرة

’’اے ہمارے رب! ہم اگر بھول گئے یا غلط کر بیٹھے تو اس پر ہماری گرفت نہ فرما۔‘‘

اور صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا:

’’میں نے تمھاری بات قبول کر لی۔‘‘

نیز صحیح مسلم میں معاویہ بن حکم سلمی  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ ایک بار انھوں نے لا علمی کی بنا پر نماز کی حالت میں کسی چھینکنے والے کے جواب میں "یرحمک اللہ"کہہ دیا تو ان کے آس پاس کے لوگوں نے اشاروں سے ان کے اس فعل کی تردید کی جب انھوں نے اس سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے دریافت کیا تو آپ نے انہیں نماز دہرانے کا حکم نہیں دیا اور بھولنے والا نہ جاننے والے ہی کی طرح بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ اور اس لیے بھی کہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے بھول کر نماز میں بات کی اور نماز کو نہیں دہرایا بلکہ اسی نماز کو مکمل فرما لیا جیسا کہ صحیحین میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے ذوالیدین صحابی کے واقعہ میں موجود ہے نیز صحیح مسلم میں عمران بن حصین اور ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیثوں سے ثابت ہے۔

رہا نماز کے دوران اشارہ کرنا تو اگر ضرورت پر ایسا کر لے تو کوئی حرج نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:153

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ