السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جن احادیث میں نماز کے آخر میں ذکر و دعا کی ترغیب آئی ہے وہاں ’’دبر‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے سوال یہ ہے کہ ’’دبر‘‘ سے کیا مراد ہے کیا سلام پھیرنے سے پہلے نماز کا آخری حصہ یا سلام پھیرنے کے بعد؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دبر کا اطلاق کبھی سلام کے پہلے نماز کے آخری حصہ پر اور کبھی سلام پھیرنے کے فوراً بعد پر ہوتا ہے جیسا کہ صحیح حدیثوں میں وارد ہے مگر اکثر حدیثیں جو دعا کے تعلق سے وارد ہیں ان میں دبر سے مراد سلام کے پہلے نماز کا آخری حصہ ہے مثلاً عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دعائے تشہد سکھلاتے ہوئے فرمایا:
’’پھر وہ اپنی پسند کی کوئی دعا اختیار کرے اور مانگے۔‘‘
اورایک حدیث میں یوں ہے۔
’’پھر وہ جو مانگنا چاہے مانگے۔‘‘(متفق علیہ)
اسی طرح معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث بھی جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
’’اے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !تم ہر نماز کے آخر میں یہ دعا پڑھنا نہ بھولو۔
"اللَّهُمَّ أعِنَّا عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ"
’’اے اللہ! تو اپنے ذکر شکر اور اپنی اچھی عبادت کی مجھے تو فیق عطا فرما۔‘‘(ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ ، ترمذی ،نسائی ،نسائی بسند صحیح)
اسی طرح سعد بن ابی وقاص کی حدیث جس میں بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے۔
"اللَّهُمَّ إنِّي أعُوذُ بِكَ مِنَ البُخْلِ، وَأَعوذُ بِكَ مِنَ الجُبْنِ، وَأعُوذُ بِكَ أنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ العُمُرِ، وَأعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ"
’’الٰہی میں بخل سے، بزدلی سے، گھٹیا عمرسے، دنیا کی آزمائش سے ،اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘(صحیح بخاری)
رہے اس موقع پر وارد اذکار تو صحیح حدیثوں سے ثابت ہے کہ یہ سلام پھیرنے کے بعد پڑھے جائیں گے اور یہ اذکار درج ذیل ہیں۔
"أَسْـتَغْفِرُ الله، أَسْـتَغْفِرُ الله، أَسْـتَغْفِرُ الله. اللّهُـمَّ أَنْـتَ السَّلامُ ، وَمِـنْكَ السَّلام ، تَبارَكْتَ يا ذا الجَـلالِ وَالإِكْـرام"
’’میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں اے اللہ! تو سلامتی والا ہے اور تجھی سے سلامتی حاصل ہوتی ہے توبرکت والا ہے اے عظمت و جلال والے۔‘‘
یہ ذکر امام مقتدی اور منفرد سب پڑھیں گے، امام یہدعا پڑھنے کے بعد اپنا چہر ہ مقتدیوں کی طرف کر لے گا اور اس کے بعد درج ذیل اذکار پڑھے جائیں:
"أَسْـتَغْفِرُ الله، أَسْـتَغْفِرُ الله، أَسْـتَغْفِرُ الله. اللّهُـمَّ أَنْـتَ السَّلامُ ، وَمِـنْكَ السَّلام ، تَبارَكْتَ يا ذا الجَـلالِ وَالإِكْـرام لا إلهَ إلاّ اللّهُ وحدَهُ لا شريكَ لهُ، لهُ المُـلْكُ ولهُ الحَمْد، وهوَ على كلّ شَيءٍ قَدير، اللّهُـمَّ لا مانِعَ لِما أَعْطَـيْت، وَلا مُعْطِـيَ لِما مَنَـعْت، وَلا يَنْفَـعُ ذا الجَـدِّ مِنْـكَ الجَـد"
’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کی تعریف اور وہی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ کوئی طاقت و قوت اللہ کی توفیق کے بغیر کار گر نہیں۔ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہم اسی کی عبادت کرتے ہیں نعمت و فضل اسی کا ہے اور اسی کے لیے عمدہ تعریف ہے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ ہماری عبادت اسی کے لیے خالص ہے اگرچہ کافروں کو ناگوار لگے اے الٰہی! جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جوتو روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں۔ اور کسی مالدار کو اس کا مال تیرے عذاب سے بچا نہیں سکتا۔‘‘
مذکورہ بالا اذکار کو ہر فرض نماز کے بعد پڑھنا ہر مسلمان مرد عورت کے لیے مستحب ہے پھر اس کے بعد تینتیس بار "سبحان اللہ" تینتیس بار"الحمدللہ" تینتیس بار"اللہ اکبر"اور آخر میں ایک بار’’لاالٰه اللہ وحدہ لاشریک له الملک وله الحمدوھو علی کل شئ قدیر‘‘کہے، یہ سارے اذکار صحیح حدیثوں سے ثابت ہیں۔
اس کےبعدہر فرض نماز کے بعد ایک ایک بارآیت الکرسی "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ""قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ"اور "قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ" آہستہ آوازسے پڑھنا بھی مستحب ہے۔مگر فجر اور مغرب کی نمازوں میں مذکورہ بالا تینوں سورتوں کا تین تین بار پڑھنا مستحب ہے۔مغرب اور فجر کی نمازوں کے بعد’’لاالٰه اللہ وحدہ لاشریک له الملک وله الحمد ،یحی و یمیت وھو علی کل شئ قدیر‘‘ کا آیت اکرسی اور تینوں سورتوں کے پہلے دس دس بار پڑھنا مستحب ہے جیسا کہ صحیح حدیثوں سے ثابت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب