السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت جس کے بوجہ حیض کے ایام کبھی ایک ماہ اور کبھی ڈیڑھ یا دو ماہ کے بعد شروع ہوتے ہیں۔ گزشتہ تاریخ کے حساب سے اس کے ایام حیض ماہ رمضان کے درمیان میں آنے تھے لیکن حیض ظاہر نہیں ہوا۔ اسی دوران اس نے رات کو اپنے مرد سے مباشرت کی۔ سحری سے قبل تک کوئی داغ وغیرہ نہ لگا اور اس نے روزہ رکھ لیا لیکن جب وہ کچھ دیر بعد واش روم میں وضو وغیرہ کے لیے گئی تو استنجا کے دوران خون کا ایک داغ ظاہر ہوا۔ اسے گمان ہوا کہ یہ حیض ہے لیکن بعد میں ثابت ہوا کہ وہ حیض نہیں تھا بلکہ محض ایک داغ تھا جسے اصطلاحاً شاید استحاضہ کہتے ہیں۔ اس عورت نے دن گیارہ بجے کے قریب غسل کر لیا اور اپنا روزہ برقرار رکھا۔ کیا اس نے ٹھیک کیا؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بشرط صحت سوال مذکورہ عورت نے اپنا روزہ مکمل کر کے درست عمل کیا ہے۔ کیونکہ خواتین اپنی روٹین کو بہتر جانتی ہیں۔ نیز بعد والے ایام سے واضح ہوجاتا ہے کہ کہ وہ خون حیض تھا یا فقط مباشرت کی وجہ سے یا استحاضہ کی وجہ سے خارج ہوا تھا۔ اگر وہ خون حیض ہوتا تو اس کے بعد بھی جاری رہتا۔ اس کا جاری نہ رہنا خون حیض نہ ہونے پر دلالت کرتا ہے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ
|