السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ہماری کمپنی ملازمت چھوڑنے پرگریجوٹی دیتی ہے۔ گزشتہ سال میری گریجوٹی کی رقم٢٠٠،٠٠٠ بنتی تھی۔ میں نے ملازمت نہیں چھوڑی مگر گریجوٹی کے عوض ١٥٠،٠٠٠ کا قرض لے لیا جو ایک سال گزرنے کے بعد بھی میرے پاس نقد موجود ہے اور کمپنی کبھی کبھی تنخواہ سے قرض والی رقم کی قسط کاٹ لیتی ہے۔ نیز میری بیوی کا ١٧ تولہ سونا ہےجسے ایک سال ہوگیا ہے۔ لہذا مجھ پر کتنی زکوۃ بنے گی؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! چونکہ کمپنی سے لی گئی رقم اور سونا دونوں پر سال گزر چکا ہے اور دونوں چیزیں ہی اب آپ کی ملکیت ہیں۔ لہذا سونا اور رقم دونوں کو ملا کر مجموعی رقم سے اڑھائی فیصد کے اعتبار سے آپ زکوۃ نکالیں گے۔ آپ سونے کا مارکیٹ ریٹ معلوم کر کے اپنے ڈیڈھ لاکھ بھی اس میں جمع کر لیں۔کل جتنی رقم بن جائے اس میں سے اڑھائی فیصد زکوۃ نکال دیں۔ سونا اگرچہ آپ کی بیوی کا ہے لیکن پاکستانی معاشرے کے مطابق بیوی کا سارا مال خاوند کا ہی ہوتا ہے۔ اور اگر آپ ا س سونے کو بیوی کا شمار کریں تب بھی وہ نصاب کی حد تک پہنچا ہوا ہے، لہذا بیوی اڑھائی فیصد کے حساب سےاپنی علیحدہ سے زکوۃ نکالے گی۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب فتویٰ کمیٹیمحدث فتویٰ |