سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) دو یا دو سے زیادہ بچوں کی امامت کروانا

  • 21567
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 640

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی شخص دو یا دو سے زیادہ بچوں کی امامت کرے تو کیاانہیں اپنے پیچھے کھڑا کرے یا اپنے دائیں؟ اور کیا بچوں کی صف بندی کے لیے بلوغت شرط ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر ان بچوں کی عمر سات سال یا اس سے زیادہ ہے تو وہ انہیں بڑوں کی طرح اپنے پیچھے کھڑا کرے۔ اسی طرح اگر ایک بچہ اور ایک بالغ شخص ہو تب بھی وہ انہیں اپنے پیچھے کھڑا کرے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی نانی کی زیارت کے موقعہ پر جب انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ایک دوسرے یتیم بچے کو نماز پڑھائی تو ان دونوں کو اپنے پیچھے کھڑا کیا تھا اسی طرح انصار کے دو بچے جابر اور جبار نے جب آپ کے ساتھ نماز ادا کی تو انہیں بھی آپ نے اپنے پیچھے ہی کھڑا کیا تھا۔

البتہ اگر ایک ہی شخص ہو تو وہ امام کے دائیں جانب کھڑا ہو گا خواہ وہ بالغ ہو یا بچہ کیونکہ جب عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  رات کی نماز میں۔ آپ کے بائیں جانب کھڑے ہوئے تو آپ نے انہیں گھما کر اپنے دائیں جانب کھڑا کر لیا تھا۔

اسی طرح انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے آپ کے ساتھ بعض نفل نماز پڑھی تو آپ نے انہیں بھی اپنے دائیں جانب ہی کھڑا کیا تھا۔

لیکن اگر عورت ہے تو اسے بہر حال مردوں کے پیچھے ہی کھڑا ہونا ہے خواہ ایک ہو یا ایک سے زیادہ کیونکہ عورت کے لیے امام کے ساتھ یا دیگر مردوں کے ساتھ صف بنانا جائز نہیں کیونکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے انس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ایک یتیم بچہ کو نماز پڑھائی تو انس کی ماں اُم سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ان دونوں کے پیچھے کھڑا کیا تھا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:126

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ