سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(36) فجر کی اذان میں ’ الصلاۃ خیر من النوم ‘ کہنا

  • 21541
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 715

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فجر کی اذان میں"الصلاة خير من النوم"کہنے کی کیا دلیل ہے؟نیز بعض لوگ اذان میں "حي على خير العمل"کا اضافہ کرتے ہیں۔کیا شریعت میں اس کی کوئی اصل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ آپ نے بلال اور ابومحذورہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو فجر کی اذان میں "الصلاة خير من النوم"کہنے کا حکم دیاتھا،اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا:فجر کی اذان میں"الصلاة خير من النوم" کہنا سنت ہے۔(صحیح ابن خذیمہ)

علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق یہ کلمات اس اذان میں کہے جائیں گے جو صبح صادق کے طلوع ہونے کے وقت دی جاتی ہے،اور اقامت کی بہ نسبت یہ اذان اول اور اقامت اذان ثانی ہے،جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

’’ہردواذانوں کے درمیان نماز ہے۔‘‘

صحیح بخاری میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بھی اس مفہوم کی ایک حدیث مروی ہے۔

رہا اذان میں بعض شیعوں کا"حي على خير العمل"کااضافہ کرنا‘‘تو یہ سراسر بدعت ہے،احادیث صحیحہ میں اس کی کوئی اصل نہیں ،دعاہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اور تمام مسلمانوں کو سنت نبوی کی اتباع کرنے اور اس پر مضبوطی کے ساتھ کاربند رہنے کی توفیق دے،یہی راہ نجات اورسعادت کے حصول کا ذریعہ ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:93

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ