سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(32) جان بوجھ کر نماز چھوڑنا

  • 21537
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2163

سوال

(32) جان بوجھ کر نماز چھوڑنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے جان بوجھ کر ایک یاایک سے زیادہ وقت کی نمازیں چھوڑ دیں،مگر بعد میں اس نے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے سچی توبہ کرلی،کیا وہ چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق جان بوجھ کر چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضا ضروری نہیں،کیونکہ جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوکر کافروں کے زمرہ میں آجاتاہے،اور کافر کو اسلام لانے کے بعد حالت کفر کی چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضا نہیں کرنا ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

’’آدمی کے اور کفر وشرک کے درمیان نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔‘‘(صحیح مسلم)

ایک دوسری حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا:

’’ہمارے اور ان(کافروں) کے درمیان نماز کا فرق ہے ،تو جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا۔‘(مسند احمد وسنن اربعہ ،بروایت بریدہ بن حصیب رضی اللہ تعالیٰ عنه )

نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان لوگوں کو جو کفر سے نکل کر اسلام میں داخل ہوئے حالت کفر کی چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضا کا حکم نہیں دیا،اور نہ ہی صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے مرتدین کو دوبارہ اسلام میں واپس ہونے کے بعد حالت ارتداد کی چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضا کا حکم دیا،لیکن جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والا اگر نماز کے وجوب کا منکر نہیں توقضا کرنے میں کوئی حرج نہیں،کیونکہ اسی میں احتیاط نیز اختلاف سے نجات ہے،جیسا کہ اکثر اہل علم اس شخص کو نماز چھوڑنے پر کافر نہیں گردانتے جو نماز کے وجوب کا قائل ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:90

محدث فتویٰ

تبصرے