سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(31) بیماری میں نماز نہ پڑھنا

  • 21536
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-10
  • مشاہدات : 618

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سے مریض نماز کی ادائیگی میں سستی برتتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شفایاب ہونے کے بعد قضا کرلیں گے،اور بعض پاکی وطہارت پر قادر نہ ہونے کا بہانہ بناتے ہیں،ایسے لوگوں کو آپ کیا نصیحت فرماتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب تک ہوش وحواس درست ہوں تو محض اس دلیل سے کہ طہارت حاصل کرنے پر قدرت نہیں ،بیماری نماز کی ادائیگی سے مانع نہیں ہے،بلکہ مریض پر اپنی طاقت کے مطابق نماز ادا کرنا واجب ہے،پانی سے طہارت حاصل کرسکتاہے تو پانی سے  طہارت حاصل کرے،ورنہ تیمم کرکے نماز پڑھے،نماز کے وقت جسم اور لباس سے ناپاکی دھل لے،یا پاک وصاف کپڑے بدل لے،اگر نجاست دھلنے یا پاک کپڑے بدلنے کی بھی طاقت نہیں تو اپنی اسی حالت میں نماز پڑھ لے،اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سورةالتغابن

’’اپنی طاقت کے مطابق اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

’’جب میں تمھیں کسی بات کاحکم دوں تو اسے اپنی طاقت کے مطابق بجالاؤ۔‘‘(متفق علیه)

ایسے ہی جب عمران بن حصین  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے اپنی بیماری کا شکوہ کیا تو آپ نے انہیں حکم دیتے ہوئے فرمایا:

’’نماز کھڑے ہوکر پڑھا کرو'اگر کھڑے نہیں ہوسکتے تو بیٹھ کر'اور بیٹھ بھی نہیں سکتے تو کروٹ کے بل۔‘‘

یہ صحیح بخاری کی روایت ہے ،اس حدیث کونسائی نے بھی صحیح کے سند کے ساتھ روایت کیا ہے جس میں اتنا اضافہ ہے:

’’اگر کروٹ کے بل بھی طاقت نہیں تو چت لیٹ کر۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:89

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ