سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) دوران نماز عورتوں کا پاؤں اور پنڈلی ننگا رکھنا

  • 21529
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 768

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سی عورتیں لاپرواہی سے نماز میں اپنے دونوں بازو یا ان کاکچھ حصہ اور کبھی پاؤں اور پنڈلی کا کچھ حصہ کھلا رکھتی ہیں،کیا ایسی حالت میں ان کی نماز درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مکلف اور آزاد عورت کے لیے نماز میں دونوں ہتھیلیوں اور چہرہ کے علاوہ سارے بدن کا ڈھانکنا ضروری ہے،کیونکہ عورت سراپا پردہ ہے،اگر وہ اپنے جسم کا کوئی حصہ مثلاً پنڈلی،پاؤں اورسروغیرہ کھول کر نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح نہیں ہوگی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

’’اللہ کسی بالغ عورت کی نماز دوپٹہ کے بغیر قبول نہیں فرماتا۔‘‘

(اس حدیث کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ،ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ، ابوداود رحمۃ اللہ علیہ اور ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے)

اور آپ کا یہ ارشاد بھی ہے:

’’عورت سراپا پردہ ہے۔‘‘

نیز سنن ابی داود میں ہے کہ ایک موقع پر ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے دریافت کیا :کیا عورت بغیر ازار کے قمیص اور دوپٹہ میں نماز پڑھ سکتی ہے؟تو  آپ نے فرمایا:

’’ہاں،بشرط یہ کہ قمیص اتنی لمبی ہو کہ اس سے دونوں پاؤں ڈھکے ہوئے ہوں۔‘‘

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ۔ بلوغ المرام میں فرماتے ہیں کہ ائمہ نے اس حدیث کو ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر موقوف ہونا صحیح قراردیاہے۔

اور اگر عورت کے قریب میں کوئی اجنبی مرد ہوتو چہرہ کا ہتھیلیوں اور ڈھانکنا بھی ضروری ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:78

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ