سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(12) اللہ کو یا اس کے رسول کو برا بھلا کہنا

  • 21517
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1103

سوال

(12) اللہ کو یا اس کے رسول کو برا بھلا کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جوشخص اللہ کو یا اس کے رسول کو برابھلا کہے‘ یا ان کی توہین وتنقیص کرے،اس کا کیا حکم ہے؟اور جو شخص اللہ کی واجب کی ہوئی کسی چیز کا انکار کرے،یا اللہ کی حرام کی ہوئی کسی چیز کو حلال سمجھے،اس کا کیا حکم ہے؟تفصیل کے ساتھ جواب سے نوازیں،کیونکہ یہ برائیاں لوگوں میں کثرت سے پائی جارہی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص اللہ کو،یااللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کو،یا آپ کے علاوہ دیگر رسولوں کو،یا دین اسلام کو کسی بھی طرح سے سب وشتم کرے اور بُرا بھلا کہے،یا اللہ اور اس کے رسول کی توہین اور استہزاء کرے،تو وہ تمام مسلمانوں کے اجماع کے مطابق کافر اورمرتد ہے ،بھلے ہی وہ اسلام کا دعویٰ کرے ،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَلَئِن سَأَلتَهُم لَيَقولُنَّ إِنَّما كُنّا نَخوضُ وَنَلعَبُ قُل أَبِاللَّهِ وَءايـٰتِهِ وَرَسولِهِ كُنتُم تَستَهزِءونَ ﴿٦٥ لا تَعتَذِروا قَد كَفَرتُم بَعدَ إيمـٰنِكُم إِن نَعفُ عَن طائِفَةٍ مِنكُم نُعَذِّب طائِفَةً بِأَنَّهُم كانوا مُجرِمينَ ﴿٦٦﴾...سورة التوبة

’’اگر آپ ان سے پوچھیں تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ کہہ دیجئے کہ اللہ، اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے ره گئے ہیں؟ (65) تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے، اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کر لیں تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے۔‘‘

امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  نے اس مسئلہ کی تمام دلیلوں کو اپنی کتاب"الصارم المسلول علی شاتم الرسول" میں بڑی تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے،جسے مزید دلیلوں کے جاننے کا شوق ہو وہ اس کتاب کی طرف رجوع کرے،جو بڑی مفید نیز وسیع العلم اور جلیل القدر امام کی تالیف ہے۔

یہی حکم اس شخص کا بھی ہے جو اللہ کی واجب کردہ کسی چیز کا انکار کرے جس کی فرضیت بدیہی طور پر معلوم ہو،جیسے نماز،یا زکوٰۃ،یا رمضان کے روزے، یا صاحب استطاعت کے حق میں حج، یا والدین کے ساتھ حسن سلوک کی فرضیت کا انکار،یا اللہ کی حرام کردہ کسی ایسی چیز کو حلال ٹھہرائے جس کی حرمت بدیہی طورپر اور اجماع سلف سے معلوم ہو،جیسے شراب نوشی، یا والدین کی نافرمانی،یا ناحق لوگوں کوخون اور مال پر دست درازی،یا سودخوری وغیرہ کو حلال جاننا،تو ایسا کرنے والا کافر اور دین سے خارج ہے،بھلے ہی وہ اسلام کا دعویٰ کرے، علمائے کرام نے حکم مرتد کے باب میں ان مسائل پر اور ان کے علاوہ دیگر نواقض اسلام پر تفصیلی بحث کی ہے اور ان کے دلائل کو خوب وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے،جسے مزید معلومات مطلوب ومقصود ہووہ حنبلی رحمۃ اللہ علیہ ،شافعی  رحمۃ اللہ علیہ، مالکی رحمۃ اللہ علیہ ،حنفی رحمۃ اللہ علیہ، اور دیگر مذہب کے علماء کی کتابوں میں اس باب کی طرف رجوع کرے،ان شاء اللہ اسے ان کتابوں میں کافی وشافی بحث ملے گی۔

واضح رہے کہ اس معاملہ میں کوئی اپنی جہالت ولاعلمی کا دعویٰ کردینے سے معذور نہیں سمجھا جائے گا،کیونکہ یہ سارے مسائل مسلمانوں کے درمیان معروف ہیں ،اور ان کاحکم قرآن وحدیث میں بالکل ظاہر ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:57

محدث فتویٰ

تبصرے