سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(11) دین میں اجتہاد کرنا

  • 21516
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 921

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض طالب علم اپنے اجتہاد سے ایسی چیز کی مخالفت کربیٹھتے ہیں جو دین میں  بدیہی طور پر معلوم ہے تو کیا جو چیز دین میں بدیہی طورپر معلوم ہو اس میں اجتہاد ممکن ہے؟ہماری خواہش ہے کہ آپ اس مسئلہ میں خصوصیت کے ساتھ ہماری رہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر وہ چیز جو دین میں کتاب وسنت کی واضح دلیلوں سے یا اجماع سلف سے معلوم ہو اس میں اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں،بلکہ تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس پر ایمان لانا اورعمل کرنا،نیز اس کے مخالف ہر چیز کو چھوڑ دینا واجب ہے،اور یہ ایک ایسا اہم اصول ہے جس میں اہل علم کا کوئی اختلاف نہیں،اجتہاد درحقیقت ان اختلافی مسائل میں ہوتاہے جن کے دلائل کتاب وسنت سے واضح نہ ہوں،پس جس کا اجتہاد صحیح ہوگیا اسے دہرا اجر ملے گا،اور جس سے چوک ہوگئی اس کے لیے ایک اجر ہے،مگر اجتہاد ان علماء کے لیے درست ہے جن کے اندر صدق واخلاص کے ساتھ حق کی جستجو اور جدوجہد کرنے کی صلاحیت ہو،جیساکہ صحیحین میں عمرو بن العاص  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

’’جب کسی حاکم نے اجتہاد کرکے کوئی فیصلہ کیا اور وہ صحیح ہوگیا تو اسے دہرا اجر ملےگا،اوراگر غلط ہوگیا تو اسکے لیے ایک اجر ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:56

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ