السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بسا اوقات انسان کے دل میں خصوصاً توحید اور ایمان سے متعلق بُرے خیالات اور وسوسے کھٹکتے ہیں،تو کیا اس پر اس کی گرفت ہوگی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیحین اور ان کےعلاوہ دیگر کتب حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے ارشادفرمایا:
’’بے شک اللہ نے میری امت سے ان باتوں کو درگزر کردیا ہے جو انہوں نے اپنے دل میں سوچا،لیکن نہ اسے کیا اور نہ زبان سے کہا۔‘‘
اور یہ بھی ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے جب دل میں پیدا ہونے والے ان وسوسوں کے متعلق آپ سے دریافت کیا جن کا ذکر مذکورہ سوال میں اشارۃ ہوا ہے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب دیتے ہوئے فرمایا :
’’یہی تو صریح ایمان ہے۔‘‘
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’لوگ باہم سوال کرتے رہتے ہیں ،یہاں تک کہ یہ سوال بھی آجاتاہے کہ ان ساری مخلوقات کو اللہ نے پیدا کیا ہے تو آخر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟پس جب کوئی شخص اس قسم کی چیز محسوس کرے تو کہے:میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے:
’’تو وہ اللہ سے پناہ مانگے اور اس چیز سے باز آجائے۔‘‘(صحیح مسلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب