سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(9) مذاق میں ایسے الفاظ کا استعمال جن میں کفر و فسق ہو

  • 21514
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1044

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض مسلم معاشرے میں لوگ مذاق کے طور پر ایسے الفاظ بول جاتے ہیں جن میں کفر یا فسق پایا جاتا ہے ،اس لیے بہتر ہوگا کہ آپ اس مسئلہ پر روشنی ڈالدیں،نیز یہ بیان کردیں کہ اہل علم اور دعاۃ کااس سلسلہ میں کیا رویہ ہونا چاہیے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی شک نہیں کہ مذاق میں جھوٹ اور کفریہ کلمات کا استعمال بہت بڑا گناہ ہے،اور جب یہ لوگوں کے درمیان ان کی مجلسوں میں ہوتو اور ہی خطرناک ہوجاتا ہے،لہذا ایسے مذاق سے دور رہنا انتہائی ضروری ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ اس بات سے ڈراتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:

﴿وَلَئِن سَأَلتَهُم لَيَقولُنَّ إِنَّما كُنّا نَخوضُ وَنَلعَبُ قُل أَبِاللَّهِ وَءايـٰتِهِ وَرَسولِهِ كُنتُم تَستَهزِءونَ ﴿٦٥ لا تَعتَذِروا قَد كَفَرتُم بَعدَ إيمـٰنِكُم إِن نَعفُ عَن طائِفَةٍ مِنكُم نُعَذِّب طائِفَةً بِأَنَّهُم كانوا مُجرِمينَ ﴿٦٦﴾... سورةالتوبة

’’اگر آپ ان سے پوچھیں تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ کہہ دیجئے کہ اللہ، اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے ره گئے ہیں؟ (65) تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے، اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کر لیں تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے۔‘‘

بہت سے سلف کا کہنا ہے کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں اتری ہے جنھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ سفر میں آپس میں اس قسم کی بات کہی کہ ہم نے اپنے ان قاریوں جیسا پیٹو،جھوٹا،اور مڈبھیڑ کے وقت بزدل کسی کو نہیں دیکھا،تو اللہ نے ان کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی۔

نیز صحیح سند سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

’’بربادی ہواس شخص کے لیے جو کوئی چیز بیان کرے پھر جھوٹ بولے تاکہ وہ اس سے دوسروں کو ہنسائے ،بربادی ہو اس کے لیے،پھر بربادی ہواس کے لیے۔‘‘(ابو داود،ترمذی،نسائی بسند صحیح)

پس اہل علم اور تمام مومن مرد اور عورتوں پر واجب ہے کہ وہ خود اس سے بچیں اوردوسروں کو بھی اس سے بچنے کی تاکید کریں،کیونکہ یہ فعل انتہائی خطرناک،بڑا ہی نقصان دہ اور انجام کے لحاظ سے بے حد بُرا ہے۔

اللہ ہمیں اورتمام مسلمانوں کو اس بُرائی سے عافیت میں رکھے،اور ہم سب کو سیدھے راستہ پر چلنے کی توفیق دے،بے شک وہ سننے والا،قبول کرنے والاہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:53

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ