سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(7) داڑھی بڑھانے اور شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنے پر مذاق

  • 21512
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1133

سوال

(7) داڑھی بڑھانے اور شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنے پر مذاق

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سے اسلامی معاشرے میں دین کے ظاہری شعار مثلاً داڑھی بڑھانے اور لباس کو ٹخنوں سے اوپر رکھنے وغیرہ کا مذاق اڑایا جاتاہے،کیا دین کے ساتھ اس طرح کا مذاق کرنے سے انسان ملت اسلامیہ سے خارج ہوجاتا ہے؟اور جواس بُرائی میں مبتلا ہے اسے آپ کی کیا نصیحت فرماتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ،اس کے رسول، اس کی آیتوں،اس کی شریعت اور اس کے احکام کا مذاق اڑانا یقیناً کفر کے اقسام میں سے ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَلَئِن سَأَلتَهُم لَيَقولُنَّ إِنَّما كُنّا نَخوضُ وَنَلعَبُ قُل أَبِاللَّهِ وَءايـٰتِهِ وَرَسولِهِ كُنتُم تَستَهزِءونَ ﴿٦٥ لا تَعتَذِروا قَد كَفَرتُم بَعدَ إيمـٰنِكُم إِن نَعفُ عَن طائِفَةٍ مِنكُم نُعَذِّب طائِفَةً بِأَنَّهُم كانوا مُجرِمينَ ﴿٦٦﴾... سورةالتوبة

’’اگر آپ ان سے پوچھیں تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ کہہ دیجئے کہ اللہ، اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے ره گئے ہیں؟ (65) تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے، اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کر لیں تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے۔‘‘

اس حکم میں توحید ،یا نماز،یا زکوٰۃ،یاروزہ،یاحج،یا دین کے دیگر متفقہ احکام کا مذاق اڑانا بھی داخل ہے۔

رہا اس شخص کا مذاق اڑانا جو داڑھی لمبی رکھتا ہے،یا اپنے ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے پرہیز کرتا ہے یا اس  طرح کے دیگر امور جن کا حکم بعض لوگوں پر بسا اوقات واضح نہیں ہوپاتا تواس میں تفصیل ہے مگر ضروری ہے کہ اس سے بچا جائے،اور جس کے بارے میں اس قسم کی کوئی بات معلوم ہوجائے اسے نصیحت کی جائے،یہاں تک کہ وہ اللہ سے  توبہ کرکے شریعت کا پابند ہوجائے،نیز اللہ اوررسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت میں،اور اللہ کے غیظ وغضب اور غیر شعوری ارتداد سے بچتے ہوئے شریعت کی پابندی کرنے والوں کا مذاق اڑانے سے باز آجائے،دعا ہے اللہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو ہربلا سے محفوظ رکھے،واللہ ولی التوفیق۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:48

محدث فتویٰ

تبصرے