ایک شخص نے حج تمتع کی نیت کی لیکن میقات کے بعد رائے بدل دی اور حج افراد کا تلبیہ پڑھنے لگا تو کیا اس پر دم واجب ہو گا؟
اگر اس شخص نے میقات پر پہنچنے سے قبل تمتع کا ارادہ کیا تھا لیکن میقات پر اپنی رائے بدل دی اور صرف حج کا احرام باندھا تو کوئی حرج نہیں اور نہ ہی اس پر دم واجب ہے۔ ہاں! اگر اس نے میقات پر یا میقات سے قبل عمرہ اور حج کا تلبیہ کہا اور بعد میں چاہا کہ اپنی نیت کو صرف حج میں بدل دے تو ایسا کرنا صحیح نہیں۔ البتہ صرف عمرہ کی نیت میں بدل سکتا ہے اس لیے کہ حج قران کو حج افراد میں نہیں بدل سکتا عمرہ میں بدل سکتا ہے اس لیے کہ اس میں مسلمانوں کے لیے سہولت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو اسی کا حکم دیا تھا۔ اس لیے اگر کوئی شخص میقات سے عمرہ و حج دونوں کی نیت کرتا ہے تو پھر بعد میں حج افراد میں نہیں بدل سکتا صرف عمرہ میں بدل سکتا ہے بلکہ یہی افضل ہے تاکہ طواف سعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو جائے اور پھر آٹھویں تاریخ کو حج کا تلبیہ کہے تاکہ اس کا حج حج تمتع ہو جائے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب