اگر کوئی شخص حج افراد کی نیت کر کے مکہ مکرمہ میں داخل ہو اس کے بعد اپنی نیت کو حج تمتع میں بدل دے اور عمرہ کر کے حلال ہو جائے تو اسے کیا کرنا چاہیے ؟ اور ایسا آدمی حج کی نیت کب اور کہاں سے کرے؟
جو شخص حج افراد یا حج قران کی نیت کر کے مکہ مکرمہ میں داخل ہو اس کے لیے افضل یہی ہے کہ اپنی نیت کو عمرہ کی نیت میں بدل دے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کےلیےآئے تو ان میں سے بعض قارن تھے اور بعض مفرد ،اور ان کے پاس قربانی کا جانور نہ تھا تو آپ نے ان کو حکم دیا کہ صرف عمرہ کر کے حلال ہو جائیں۔ چنانچہ وہ لوگ طواف سعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو گئے۔ ہاں !جو شخص قربانی کا جانور ساتھ لائے اسے احرام نہ کھولنا چاہیے یہاں تک کہ حج اور عمرہ دونوں سے فارغ ہو جائے ۔ اگر قارن ہے اور اگر مفرد ہے تو عیدکے دن حج کے اعمال سے فراغت کے بعد(احرام کھولے)
مقصد یہ ہے کہ جو شخص مکہ مکرمہ صرف حج یا عمرہ یا دونوں کی نیت کر کے آئے اور اس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو اس کے لیے مسنون یہی ہے کہ اپنی نیت کو صرف عمرہ کی نیت میں بدل دے اور طواف سعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو جائے۔ اور جب حج کا وقت آئے تو حج کا احرام باندھے۔ اس طرح وہ آدمی متمتع ہو جائے گا اور اس پر دم تمتع واجب ہو گا۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب