السلام عليكم ورحمة الله وبركاته (۱) سورۃ واقعہ کی فضیلت میں ہے کہ جو شخص روزانہ رات کو سونے سے پہلے پڑھے گا وہ کبھی محتاج نہ ہو گا کیا یہ بات درست ہے ؟ حضرت عبداللہ بن مسعود سوال نے اپنی بیٹیوں کو روزانہ اس کے پڑھنے کی تلقین کی تھی1 ۔ اگر کوئی شخص اس نیت کے ساتھ اس سورۃ کو سورۃ ملک کے ساتھ ملا کر پڑھا کرے تو کیا یہ درست ہے کہ اللہ کے سوا کسی کا محتاج نہ ہو گا ؟ اگر یہ روایت درست نہیں ہے تو اپنے علم کی روشنی میں کوئی اور سورۃ بتادیں جس کے بارے میں نبی کائنات محمد صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہو کہ یہ سورہ فقر وفاقہ سے نجات دلانے والی ہے ۔ (۲) سورہ ملک اور سورہ واقعہ کے علاوہ اور کون سی سورتیں ہیں جو رات کو سونے سے پہلے پڑھنی چاہئیں؟ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1 ترمذی حوالہ کتاب الدعاء از مختار احمد ندوی الدار السلفیۃ ۱۳ محمد علی بلڈنگ بھنڈی بازار بمبئی ۳ صفحہ ۴۹ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! (۱) سورہ واقعہ سے متعلق عبداللہ بن مسعود سوال والی روایت {مَنْ قَرَأَ سُوْرَۃَ الْوَاقِعَۃِ فِیْ کُلِّ لَیْلَۃٍ لَمْ تُصِبْہُ فَاقَۃٌ أَبَدًا وَکَانَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ یَأْمُرُ بَنٰتِہِ یَقْرَأنَ بِہَا فِیْ کُلِّ لَیْلَۃٍ} [جو آدمی ہر رات سورہ واقعہ پڑھے گا اسے کبھی فاقہ نہ پہنچے گا اور ابن مسعود سوال اپنی بیٹیوں کو ہر رات اس سورہ کے پڑھنے کا حکم دیتے تھے ] پایہ ثبوت تک نہیں پہنچتی محدث وقت شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ تحقیق مشکوٰۃ میں اس کی سند کو ضعیف قرار دے چکے ہیں1 البتہ صاحب مرعاۃ المفاتیح لکھتے ہیں : ’’وقال العزیزی : إسنادہ حسن ۔ وحدیث ابن مسعود أخرجہ أیضا ابن السنی ص ۲۱۸ ونسبہ السیوطی فی الاتقان ص ۱۶۵ ج۲ للبیہقی والحارث بن ابی اسامۃ وأبی عبید وإسناد ابن السنی حسن‘‘ مگر اصول کا یہ بھی قاعدہ ہے کہ سند کے صحیح یا حسن ہونے سے حدیث کا صحیح یا حسن ہونا لازم نہیں آتا ۔ رہا آپ کا سوال ’’اگر کوئی شخص اس نیت کے ساتھ اس سورہ کو سورہ ملک کے ساتھ ملا کر پڑھا کرے تو کیا یہ درست ہے کہ اللہ کے سوا کسی کا محتاج نہ ہو گا ؟ ‘‘ سورہ واقعہ کے ساتھ اس نیت کو ملانے کی بابت تو لکھا جا چکا ہے باقی سورہ واقعہ اور سورہ ملک دونوں کی تلاوت پر جو اثر وفضیلت سوال میں ذکر کیے گیے ہیں مجھے ان کا علم نہیں نہ کوئی ایسی آیت معلوم ہے اور نہ ہی کوئی ایسی حدیث۔ ہاں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے : {مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّبْسَطَ لَہُ فِیْ رِزْقِہِ وَیُنْسَأَلَہُ فِیْ أَثَرِہِ فَلْیَصِلْ رَحِمَہُ} 2 [جو آدمی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمر میں برکت ہو تو وہ صلہ رحمی کرے] نیز رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انس بن مالک سوال کے لیے دعاء فرمائی تھی {اَللّٰہُمَّ اَکْثِرْ مَالَہُ وَوَلَدَہُ وَبَارِکْ لَہُ فِیْمَا اَعْطَیْتَہُ} 3[اے اللہ اس کے مال اور اولاد میں اضافہ فرما اور اس کے رزق میں برکت ڈال دے ]تو انسان کو چاہیے کہ صلہ رحمی کے ساتھ ساتھ دعا {اَللّٰہُمَّ أَکْثِرْ مَالِیْ وَوَلَدِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْمَا اَعْطَیْتَنِیْ} [اے اللہ میرے مال واولاد میں اضافہ فرما اور میرے رزق میں برکت ڈال] کثرت سے پڑھتا رہے ۔ (۲) آخری تین قل بایں صورت کہ تینوں قل تین تین دفعہ پڑھ کر دونوں ہاتھوں میں پھونک لگائے پھر سر سے لے کر پائوں تک پورے بدن پر جہاں جہاں ہاتھ پہنچ سکتے ہیں دونوں ہاتھ پھیرے یہ عمل تین مرتبہ کرے ۔۲۰/۸/۱۴۱۹ہـ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1 [مشکوٰۃ۔کتاب فضائل القرآن۔ الفصل الثالث۔ اسنادھما ضعیف۔]2 [بخاری ۔ کتاب الادب ۔ باب من بسط لہ فی الرزق لصلۃ الرحم]3 [بخاری۔کتاب الدعوات۔ باب الدعاء بکثرۃ المال والولو مع البرکۃ]
قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائلجلد 01 ص 490محدث فتویٰ |