احرام کے لیے دورکعت نماز پڑھنی شرط ہے یا نہیں؟
شرط نہیں بلکہ استحباب میں بھی علماء کا اختلاف ہے جمہور کی رائے ہے کہ دورکعت نماز پڑھنی سنت ہے وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھے گا اور تلبیہ کہے گا ان کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں ظہر کی نماز کے بعد احرام کی نیت کی اور فرمایا:"میرے پاس میرے رب کا پیغامبر آیا اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئے اور کہئے کہ حج کے ساتھ عمرہ کی بھی نیت کرتا ہوں"
دوسرے گروہ کی رائے ہے کہ اس بارے میں کوئی نص موجود نہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میرے پاس میرے رب کا پیغامبر آیا اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئے اس سے مراد فرض نماز ہو سکتی ہے اور احرام کی دو رکعتوں کے لیے اسے نص نہیں مانا جا سکتا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرض نماز کے بعد احرام باندھنا احرام کے لیے دو رکعتوں کی مشروعت کی دلیل نہیں بن سکتی ۔ بلکہ دلیل صرف اس امر کی ہے کہ اگر ممکن ہو تو عمرہ اور حج کا احرام نماز کے باندھنا افضل ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب