سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(7) احرام کی نیت زبان سے کرنا

  • 21467
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1354

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا احرام نیت زبان سے کرنی چاہیے اور اگر کوئی شخص کسی دوسرے آدمی کی طرف سے حج کر رہا ہو تو احرام کی کیا صورت ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نیت کی جگہ دل میں ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے دل میں نیت کرے کہ وہ فلاں آدمی یا اپنے بھائی یا فلان بن فلاں کی طرف سے حج کر رہا ہے۔ زبان سے یہ کہنا مستحب ہے:

"اللهم لبيك حجًّا عن فلان" یا"لبيك عمرة عن فلان" تاکہ جو کچھ دل میں ہے اس کی تاکید الفاظ کے ذریعے ہو جائے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے حج اور عمرہ کا تلبیہ زبان سے ادا کیا تھا ، اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے بھی زبان سے ادا کیا تھا جب کہ نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کو تعلیم دی تھی اور خود بھی بلند آواز سے ادا کیا تھا اس لیے یہی سنت ہے اور اگر کوئی شخص زبان سے نہیں کہتا تو صرف نیت کافی ہوگی۔ حج کے اعمال وہ ویسے ہی پورے کرے گا جیسا کہ اپنی طرف  سے حج کرنے کی صورت میں کرتا تلبیہ کہے گا اور بار بار کہے گا۔ بغیر کسی کا نام لیے ہوئے ۔جیسا کہ اپنی طرف سے حج کرنے کی صورت میں تلبیہ کہتا لیکن اگر ابتدائے تلبیہ میں اس آدمی کا تعین کردے جس کی طرف سے حج کر رہا ہے تو بہتر ہے۔ اس کے بعد عام حج اور عمرہ کرنے والے کی طرح تلبیہ کہتا رہے گا۔ جس کے الفاظ یہ ہیں۔

"لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لبيك إله الحق لبيك"

مقصد یہ ہے کہ بغیر کسی کا نام لیے عام تلبیہ کہتا رہے گا۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

حج بیت اللہ اور عمرہ کے متعلق چنداہم فتاوی

صفحہ:18

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ