ایک حاجی نے میقات سے احرام باندھا ،لیکن تلبیہ میں یہ کہنا بھول گیا کہ وہ حج تمتع کی نیت کر رہا ہے، تو کیا متمتع کی حیثیت سے اپنا نسک پورا کرے گا یعنی کیا پہلے عمرہ کر کے حلال ہو جائے گا اور پھر مکہ مکرمہ سے حج کی نیت کرے گا؟
اگر احرام کے وقت عمرہ کی نیت کی، لیکن تلبیہ میں کہنا بھول گیا تو اس کا حکم تلبیہ میں عمرہ کا ذکر کرنے والے کا ، طواف اور سعی کرے گا، بال کٹوائے گا اور حلال ہو جائے گا، اس لیے کہ تلبیہ سفر کے دوران بھی کہہ سکتا ہے، اور اگر تلبیہ نہ بھی کہا تو کوئی حرج نہیں، اس لیے کہ تلبیہ سنت مؤکدہ ہے اور اگر احرام کے وقت صرف حج کی نیت کی اور وقت میں گنجائش باقی ہے تو افضل یہی ہے کہ حج کو عمرہ میں بدل دے۔ طواف اور سعی کرے، بال کٹوائے اور حلال ہو جائے اور متمتع بن جائے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب