ایک شخص نے حج کے مہینوں میں مثلاً ذی العقدہ میں عمرہ کیا پھر مدینہ منورہ چلا گیا اور وہاں حج تک ٹھہرا رہا ، تو کیا اس کے اوپر حج تمتع واجب ہوگا، یا تینوں صورتوں کے درمیان اسے اختیار ہے؟
اس پر حج تمتع واجب نہ ہو گا، اگر چاہے گا تو دوسرا عمرہ کرے گا اور متمتع ہو جائے گا، ان لوگوں کے قول کے مطابق جو یہ کہتے ہیں کہ سفر کی وجہ سے تمتع منقطع ہو جا تا ہے، نئے عمرہ کے بعد بہر حال وہ متمتع ہو جائے گا،اور قربانی واجب ہو جائے گی، اور اگر چاہے گا تو صرف حج کی نیت کرے گا، اس صورت میں اختلاف ہے کہ وہ قربانی کرے گا یا نہیں؟ صحیح یہی ہے کہ وہ قربانی کرے گا، اس لیے کہ مدینہ منورہ چلے جانےسے تمتع کا حکم منقطع نہیں ہو جاتا، سب سے صحیح قول یہی ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب