سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(114) چچا زاد بھائی سے پردہ کا حکم

  • 21454
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1099

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم ایک گھر میں والدین کے زیر سایہ ہیں بھائی شادی شدہ ہیں اور میں غیر شادی شدہ، ایک ہی چولہا ہے اور صحن بھی اب میں اپنی بھابھی سے اور بھابھی مجھ سے کیسے پردہ کرے جب کہ ہم دونوں سگے چچا زاد اور خالہ زاد ہیں؟ (طارق اقبال P.A.F سرگودھا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان عورت کے لئے غیر محرم مرد سے حجاب و پردہ کرنا ضروری ہے شوہر کے بھائی یا چچا زاد یا خالہ زاد بیوی کے لئے محرم ہیں لہذا وہ ان کے سامنے بے حجاب نہیں رہ سکتی اور جسم کے جو اعضاء وہ اپنے محرم رشتہ دار کے سامنے کھول سکتی ہے وہ ان کے سامنے کھول نہیں سکتی اگرچہ یہ لوگ کتنے ہی پارسا، متقی، پرہیزگار اور قابل اعتماد ہی کیوں نہ ہوں۔

عورت جن لوگوں کے سامنے اپنی زینت ظاہر کر سکتی ہے ان کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ أَو أَبنائِهِنَّ أَو أَبناءِ بُعولَتِهِنَّ أَو إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى أَخَو‌ٰتِهِنَّ أَو نِسائِهِنَّ أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُنَّ أَوِ التّـٰبِعينَ غَيرِ أُولِى الإِربَةِ مِنَ الرِّجالِ أَوِ الطِّفلِ الَّذينَ لَم يَظهَروا عَلىٰ عَور‌ٰتِ النِّساءِ ... ﴿٣١﴾... سورة النور

"اور اپنی زیب و زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپوں یا اپنے خسر یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں یا اپنے میل جول کی عورتوں یا اپنے غلاموں یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے واقف نہیں۔"

خاوند کے بھائی یا اس کے چچا زاد ان رشتوں کی وجہ سے بیوی کے محرم نہیں ہیں عزت و آبرو کے تحفظ اور فساد و شر کے ذرائع کو روکنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے صالح اور غیر صالح میں کوئی فرق نہیں کیا اور صحیح حدیث میں وارد ہے کہ شوہر کے بھائی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: الحمو الموت"خاوند کا بھائی موت ہے۔"

(ترمذی، کتاب الرضاع، مسند احمد 4/49)

حمو سے مراد خاوند کے بھائی دیور، جیٹھ وغیرہ ہیں جو کہ بیوی کے لئے محرم نہیں ہیں لہذا مسلمان کو دین کے تحفظ اور عزت و آبرو کے بارے میں محتاط رہنا چاہئے جو لوگ اسلامی احکامات کو سچے دل سے قبول کر لیتے ہیں ان کے لئے اس پر عمل کرنا کوئی مشکل کام نہیں ایک ہی گھر میں رہ کر عورت اپنے چہرے پر نقاب ڈال کر اپنے گھر کے کام کاج کرے اور دیور، جیٹھ وغیرہ کو بھی چاہیے کہ وہ اس معاملہ میں محتاط رہیں گھر میں کام کاج کے وقت اپنی بھابھی کے لئے پریشانی کا باعث نہ بنیں۔

گھر کے کسی کمرہ میں بیٹھ جائیں۔ آمد و رفت کی کثرت نہ کریں اگر کسی ضرورت کے لئے باہر نکلنا ہو تو آواز دے کر متنبہ کر دیں کہ پردہ کر لیں میں نے گزرنا ہے۔ لہذا میرے بھائی دین کی باتوں پر عمل کرنا اہل اسلام کے لئے کوئی مشکل کام نہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے ساتھ بھی ایسے معاملات تھے لیکن وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے سچے نمونے تھے انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری میں ہی کامیابی نظر آتی تھی اس لئے ہمیں بھی فراخ دلی سے اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہیے اور ایسے مسائل کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے، اللہ توفیق بخشنے والا ہے۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الجامع-صفحہ555

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ