سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(113) حرام جانوروں کے اعضاء سے پیوندکاری

  • 21453
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 599

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حرام جانوروں کے اجسام کے اعضاء انسانی بدن میں لگائے جا سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمارے استعمال کے لئے جو اشیاء بنائی ہیں وہ حلال اور طیب ہیں حرام و خبیث ہمارے لئے ناجائز ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات حمیدہ ذکر کرتے ہوئے ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبـٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيهِمُ الخَبـٰئِثَ...﴿١٥٧﴾... سورةالاعراف

"اور آپ ان کے لئے پاک چیزوں کو حلال اور ناپاک چیزوں کو حرام ٹھہراتے ہیں۔"

امام ابن کثیر فرماتے ہیں بعض علماء نے کہا ہے کہ:

" فكل ما احل الله تعالىٰ من الما كل هو طيب نافع فى البدن والدين وكل ما حرمه فهو خبيث ضارفى البدن والدين "

(تفسیر ابن کثیر 3/439، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)

"کھانے والی اشیاء میں سے جو چیز بھی اللہ نے حلال کی ہے وہ پاک اور جسم و دین میں نفع بخش ہے اور ہر وہ چیز جسے اللہ نے حرام کیا ہے وہ ناپاک اور جسم و دین میں نقصان دہ ہے۔"

اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ اشیاء میں نفع اور پاکیزگی ہے جب کہ حرام کردہ اشیاء میں ضرر و نقصان ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حرام اشیاء کو دوا کے لیے استعمال کرنا منع قرار دیا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ "

((ابوداؤد، کتاب الطب، باب فی الادویۃ المکروھۃ (3870) ترمذی، کتاب الطب، باب ما جاء فیمن قتل نفسہ بسم او غیرہ (2045) ابن ماجہ، کتاب الطب، باب النھی عن الدواء الخبیث (3459) 10/5، المستدرک للحاکم 4/410، مسند احمد 13/416 (8048)، 10/470، 16/152، ابن ابی شیبہ 8/5، حلیۃ الاولیاء 8/374،375، شعب الایمان بیہقی (5622) "رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دوا سے منع کیا ہے۔"

بعض روایات میں اس کی تفسیر زہر اور خمر سے کی گئی ہے لیکن یہ حدیث عام ہے زہر، شراب اور ہر حرام و خبیث چیز کو شامل ہے۔

نافع بیان کرتے ہیں کہ

" كان ابن عمر اذا دعا طبيبا يعالج بعض أهله اشترط عليه ألا يداوي بشيء مما حرم الله عزوجل " (البیہقی 10/165)

"ابن عمر رضی اللہ عنہ جب کسی ایسے طبیب کو بلاتے جو ان کے گھر میں سے کسی کا علاج کرتا تو اس پر شرط لگاتے کہ وہ کسی ایسے چیز سے علاج نہیں کرے گا جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔" اس اثر کی سند صحیح ہے۔

ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

" إن الله أنزل الداء والدواء وجعل لكل داء دواء فتداووا ولا تداووا بحرام "

(ابوداؤد (3874) بیہقی 10/5، شرح السنۃ 12/139)

"بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے بیماری اور دوا نازل کی اور ہر بیماری کے لئے دوا بنائی پس تم دوا کرو اور حرام سے دوا نہ کرو"

اس کی سند میں گو کہ اسماعیل بن عیاش مدلس اور اس کا استاذ ثعلبہ بن مسلم مستور ہے۔ لیکن حدیث ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ اس کا قوی شاہد ہے اور اس کے پہلے حصے کا شاہد ابوداؤد، کتاب الطب، باب فی الرجل یتداوی (3855) حدیث اسامہ ہے۔

مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہوا کہ حرام اشیاء سے علاج کرنا منع ہے لہذا حرام جانوروں کے اعضاء کی پیوندکاری جسم انسانی میں درست نہیں۔ واللہ اعلم

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الجامع-صفحہ553

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ