کسی بھائی کی چیز اس کی اجازت کے بغیر لینا شرعی طور پر کیسا ہے اکثر اوقات دفاتر میں یہ صورت پیش آتی ہے کہ بیت الخلا یا کسی کام کی غرض سے کہیں جاتے ہوئے دوسرے کی اجازت کے بغیر اس کا جوتا پہن لیتے ہیں جس کی وجہ سے کافی پریشانی ہوتی ہے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ (ابو محسن، لاہور)
مسلمان آدمی کا مال، خون اور عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے کسی شخص کی چیز اس کی اجازت و رضامندی کے بغیر استعمال کرنا درست نہیں۔ دفاتر یا مساجد وغیرہ میں لوگ جو ایک دوسرے کی جوتیاں اجازت کے بغیر استعمال کرتے ہیں اس میں بہت سی قباحتیں ہیں۔ (1) کسی بھائی کی چیز اس کی اجازت کے بغیر لینا ہی حلال نہیں حتی کہ اس کی لاٹھی بھی اٹھا نہیں سکتا۔ جیسا کہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(ابن حبان، موارد 1166)
"کسی بھی مسلمان کے لیے اپنے بھائی کی لاٹھی اس کی رضا مندی کے بغیر لینا حلال نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کا مال دوسرے مسلمان پر حرام قرار دیا ہے اس لیے بغیر اجازت چیز اٹھانے سے ایک تو وہ فعل حرام کا ارتکاب کرتا ہے۔"
(2) جس شخص کی جوتی اٹھائی جاتی ہے جب وہ اپنی جوتی تلاش کرتا ہے تو نہ ملنے پر وہ کسی دوسرے کی پہن جاتا ہے جس سے یہ عمل مسلسل چل پڑتا ہے اور ایک کی بجائے کئی افراد پریشان ہوتے ہیں اس برے عمل کو جاری کر کے پر پہلا شخص جس نے یہ عمل جاری کیا وہ مسلسل گناہ حاصل کرتا رہتا ہے اس پر اپنے عمل کا بھی گناہ اور اس کی وجہ سے جو لوگ اس فعل میں مبتلا ہوئے ان کا بھی گناہ بغیر اس کے کہ ان کے گناہ میں کمی کی جائے۔ بہت کم ایسے افراددیکھے گئے ہیں جو اپنی جوتی کے گم ہونے پر کسی دوسرے کی نہ پہنیں۔ واللہ اعلم
(3) پھر اس عمل سے یہ بھی ہوتا ہے کہ بعض لوگ ایک جوتا کسی کا پہن لیتے ہیں اور ایک کسی دوسرے کا، جس کی بنا پر اکثر جوتے بیکار سمجھے جاتے ہیں اور انہیں مستقل لاوارث سمجھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔
(4) اخلاقیات کا انحطاط بڑھتا جاتا ہے اور اچھے بھلے لوگ بدظن ہو جاتے ہیں ایک شخص کی غلطی سے پوری تحریک بدنام کی جاتی ہے۔ بہرکیف ایک چھوٹی سی غلطی بڑے بڑے جرائم کا سبب بن جاتی ہے اور چوری جیسی بد عادت جنم لیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عادات قبیحہ اور اخلاق رذیلہ سے محفوظ فرمائے۔ آمین
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب