سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(111) ناراضگی کی حالت میں خاوند کی وفات

  • 21451
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 742

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری والدہ اور میرے والد کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہو گیا اور کئی دن تک ناراضگی چلتی رہی۔ اس دوران والدہ نے والد صاحب کو منانے کی کوشش کی لیکن وہ غصے میں رہے۔ اور اسی دوران اچانک بیمار ہو کر وفات پا گئے۔ اس کے بعد والدہ صاحبہ کافی پریشان رہتی ہیں۔ کیا تلافی کی کوئی صورت ہو سکتی ہے؟ جس کے سبب ان کی بخشش ہو جائے۔

علاوہ ازیں والدہ صاحبہ والد صاحب کے کپڑے وغیرہ دھو کر استری کر کے دیتی رہیں۔ اور ہر طرح سے خیال بھی رکھتی رہیں۔ برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔ (ا۔ر۔ مصری شاہ لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے عورت کو مرد کے لئے سکون بنایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمِن ءايـٰتِهِ أَن خَلَقَ لَكُم مِن أَنفُسِكُم أَزو‌ٰجًا لِتَسكُنوا إِلَيها وَجَعَلَ بَينَكُم مَوَدَّةً وَرَحمَةً إِنَّ فى ذ‌ٰلِكَ لَءايـٰتٍ لِقَومٍ يَتَفَكَّرونَ ﴿٢١﴾... سورة الروم

"اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہاری ہی جنس میں سے تمہاری بیویاں پیدا کی ہیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ۔ اس نے تمہارے درمیان محبت اور مہربانی قائم کر دی۔ یقینا غوروفکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔"

اس آیت کریمہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے واضح کر دیا ہے کہ شوہر کے لئے بیوی سکون و اطمینان کا سبب ہے اور مردوزن کے اس رشتے کو اللہ تعالیٰ نے محبت و رحمت بنایا ہے۔ لیکن بسا اوقات شیطان اس رشتے میں رکاوٹ ڈالنے اور اطمینان و سکون کو بے سکونی، بدامنی اور زحمت میں بدلنے کے لئے بھرپور کوشش کرتا ہے۔

جس کی بناء پر ان دونوں کے درمیان محبت منافرت میں بدل جاتی ہے اور لڑائی جھگڑے تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ یہ گھریلو لڑائی جھگڑے میاں بیوی دونوں کی کسی نہ کسی غلطی کی بناء پر کھڑے ہوتے ہیں۔

اور جب کوئی ایسی غلطی مرد یا عورت سے صادر ہو جائے تو اسے دور کرنے کے ساتھ توبہ و استغفار کو لازم پکڑنا چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن يَعمَل سوءًا أَو يَظلِم نَفسَهُ ثُمَّ يَستَغفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفورًا رَحيمًا ﴿١١٠﴾... سورة النساء

"جس نے کوئی برا عمل کیا یا اپنی جان پر ظلم کیا۔ پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی تو وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا مہربان پائے گا۔"

لہذا کسی قسم کی بھی زیادتی خواہ شوہر سے ہو جائے یا اس کی رفیقہ حیات سے، انہیں اس میں توبہ و استغفار کرنا چاہیے اور اس کے علاوہ جو بھی نیکی کر سکے، کر لے کیونکہ نیکیاں بھی گناہوں کو ختم کرتی ہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَأَقِمِ الصَّلو‌ٰةَ طَرَفَىِ النَّهارِ وَزُلَفًا مِنَ الَّيلِ إِنَّ الحَسَنـٰتِ يُذهِبنَ السَّيِّـٔاتِ ذ‌ٰلِكَ ذِكرىٰ لِلذّ‌ٰكِرينَ ﴿١١٤﴾... سورة هود

"نماز قائم کیجئے دن کے دونوں اطراف میں اور رات کی گھڑیوں میں۔ بےشک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔"

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ نیکیاں کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ لہذا نیکیوں کی طرف توجہ کرنی چاہیے اور جس قسم کی بھی نیکی کر سکیں ضرور کریں یعنی صدقہ و خیرات وغیرہ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا:

" اتق الله حيثما كنت واتبع السيئة الحسنة تمحها وخالق الناس بخلق حسن "

(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ماجاء فی معاشرۃ الناس، رقم الحدیث: 1994۔ مسند احمد جلد 5 ص 153،158،177 دارمی، کتاب الرقاق، رقم الحدیث: 2791)

"تو جہاں بھی ہو اللہ سے ڈر، برائی کے پیچھے نیکی لگا دے، وہ اسے مٹا دے گی اور لوگوں سے اچھا معاملہ اختیار کر"

اس صحیح حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ نیکی کرنے سے آدمی کی برائی و گناہ ختم ہو جاتا ہے۔

لہذا مذکورہ عورت کا جو اپنے خاوند کے ساتھ اچھا برتاؤ نہ ہونے کی وجہ سے جھگڑا ہو یا خاوند کی غلطی کی بناء پر معاملہ بڑھ گیا ہر دو صورتوں میں توبہ و استغفار سے کام لے اور مرنے والے کے حق میں دعائے خیر کرے اور خود توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ نیکی کے کام یعنی نماز، روزہ، تلاوت قرآن پاک، صدقہ و خیرات وغیرہ سے کام لے۔ فرائض کی پابندی کرے اور نفلی امور کی طرف رغبت رکھے اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الجامع-صفحہ549

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ