بنک میں روپے جمع کروانا ہوں یا کھاتا چلتا ہو تو کس اکاؤنٹ میں کھاتہ ہونا چاہیے؟ میں سرکاری ملازم بھی ہوں اور ہماری تنخواہیں بھی بنک میں سے آتی ہیں تو کس اکاؤنٹ میں روپے جمع کروانا چاہیں؟ (رضاء اللہ بیگ۔ شاھکوٹ)
بنک کا نظام بلاشبہ سودی کاروبار پر مشتمل ہے۔ اس میں دو طرح کے اکاؤنٹ ہوتے ہیں (1) سیونگ اکاؤنٹ (2) کرنٹ اکاؤنٹ۔ سیونگ کا ناجائز ہونا تو واضح ہے کہ وہ سود ہے اور سود لینے دینے پر مشتمل ہے اور سود لینا یا دینا حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سود کی حرمت قرآن حکیم میں واضح کی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اللہ نے بیع حلال کی ہے اور سود حرام کیا ہے پس جن کے پاس نصیحت آ گئی اس کے رب کی طرف سے اور وہ باز آ گیا اس کے لیے وہ ہے جو گزر چکا اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اور جو کوئی واپس پلٹا وہی آگ والے ہیں اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے کھلانے والوں پر لعنت کی ہے۔"
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
"اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے اور لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی ہے۔ اور فرمایا یہ لعنت میں برابر ہیں۔"
(صحیح مسلم، کتاب المساقاۃ، باب لعن آکل الربا و موکلہ 106/1598)
اور کرنٹ میں رقم جمع کروانے سے اگرچہ سود لینا دینا نہیں لیکن سودی کاروبار میں تعاون ہے کرنٹ والے کی
"اور نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔"
اور جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث پر غور کریں کہ سود کھانے اور کھلانے والے پر تو لعنت ہوئی کہ انہوں نے کچھ لیا اور دیا ہے جب کہ سود لکھنے والے اور گواہ بننے والوں نے کچھ لیا اور نہ دیا ہے ان پر لعنت کیوں اور یہ گناہ میں ان کے برابر کیوں؟ صرف اسی لیے کہ یہ سود پر معاون بن رہے ہیں۔ لہذا ہر وہ معاملہ جس میں سود پر معاونت ہوتی ہے اس سے مکمل اجتناب کریں اور بنک کاری کے نظام سے بچیں۔ آپ کی تنخواہ جو آپ کو بنک کے ذریعے سے ملتی ہے اس کو وصول کریں وہاں جمع نہ کروائیں۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب