رزق کو حلال کرنے کے لئے کتنا منافع لینا جائز ہے اور کتنا منافع ناجائز ہے جس سے روزی حرام ہو جاتی ہے۔ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟ (ایک سائل: سرگودھا)
اللہ تبارک و تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منافع کی شرح ذکر نہیں کی۔ خریدار اور دکاندار جس ریٹ پر رضا مندی ظاہر کر دیں، وہ درست ہے۔ بیچنے والے کو خود ہی دیانتداری کے ساتھ منافع طے کرنا چاہیے جس سے ظلم و زیادتی نہ ہو مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرتا ہے نہ اسے کسی کے سپرد کرتا ہے۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مدینہ میں چیزوں کے نرخ اور قیمتیں بڑھ گئیں لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نرخ بہت بڑھنے لگے ہیں، آپ ہمارے لئے نرخ مقرر کر دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا اللہ تعالیٰ نرخ مقرر کرنے والا ہے وہی مہنگا کرنے والا وہی سستا کرنے والا اور وہی روزی دینے والا ہے۔ میں اس بات کا امیدوار ہوں کہ میں اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کروں گا کہ کوئی آدمی مجھ سے خون یا مال میں ظلم و زیادتی پر مطالبہ کرنے والا نہ ہو گا۔(ابوداؤد (3451) ترمذی، ابن ماجہ)
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ شریعت نے اشیاء کی قیمتیں مقرر نہیں کیں۔ بائع اور مشتری جس ریٹ پر راضی ہو جائیں، وہ درست ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب