سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80) بے نماز کا ذبیحہ

  • 21420
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1679

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بے نماز کے ذبیحے کا کیا حکم ہے؟ بازار میں گوشت فروش قصاب اکثر بے نماز اور دین سے نابلد ہوتے ہیں۔ ان کا ذبیحہ شرعا کیسا ہے؟ (عبیداللہ طاہر۔ فاروقہ ضلع سرگودھا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بےنماز شخص اگرچہ مسلمان نہیں ہے لیکن ان کا ذبیحہ حلال ہے، اگر وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کریں کیونکہ غیر مسلموں میں سے اہل کتاب یہودی اور عیسائی کا ذبیحہ بھی حلال ہے بشرطیکہ وہ اللہ کے نام پر ذبح کریں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿اليَومَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم وَطَعامُكُم حِلٌّ لَهُم...﴿٥﴾... سورةالمائدة

"آج کے دن تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئیں اور ان لوگوں کا کھانا جنہیں کتاب دی گئی تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے۔"

اس آیت کریمہ کی تفسیر میں "جلالین" میں لکھا ہے کہ

" وطعام الذين اوتوا الكتاب اى ذبائح اليهود والنصارى "

اہل کتاب کے کھانے سے مراد یہودونصاریٰ کے ذبیحے ہیں۔

علامہ عبدالرحمان بن ناصر السعدی فرماتے ہیں

"{ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ ْ} أي: ذبائح اليهود والنصارى حلال لكم -يا معشر المسلمين- دون باقي الكفار، فإن ذبائحهم لا تحل للمسلمين، وذلك لأن أهل الكتاب ينتسبون إلى الأنبياء والكتب. وقد اتفق الرسل كلهم على تحريم الذبح لغير الله، لأنه شرك، فاليهود والنصارى يتدينون بتحريم الذبح لغير الله، فلذلك أبيحت ذبائحهم دون غيرهم "

(تیسیر الکریم الرحمن ص 529 ج 1 مطبوعہ دارالسلام ریاض)

اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اے مسلمانوں کے گروہ یہودونصاریٰ کے ذبیحے تمہارے لیے حلال ہیں باقی کفار کے سوا ان کے ذبیحت مسلمانوں کے لیے حلال نہیں۔ اہل کتاب کے ذبیحے اس لیے حلال ہیں کہ یہ انبیاء اور کتب سماویہ کی طرف منسوب ہوئے ہیں اور تمام رسل علیہم السلام غیراللہ کے ذبیحت کی حرمت پر متفق ہیں اس لیے کہ یہ شرک ہے سو یہودونصاریٰ غیراللہ کے ذبیحے کی حرمت کو اختیار کرنے والے تھے۔ اس لیے ان کے ذبیحت مسلمانوں کے لیے حلال ٹھہرائے گئے جب کہ دیگر کفار کے ذبیحے حرام ہیں۔

اہل کتاب میں کافر بھی ہیں اور مشرک بھی ہیں اور پاکستان کے قصان بہرحال اہل کتاب کے کافروں اور مشرکوں سے بہتر ہیں اور یہ کلمہ شریف بھی پڑھتے ہیں۔ لیکن اگر ذبح کرتے وقت اللہ کے علاوہ کسی اور کا نام لیا جائے یا یہودو و عیسائی مسیح علیہ السلام کا نام لیں یا کسی اور غیراللہ کا تو یہ جانور حرام ہوں گے جیسا کہ اللہ نے فرمایا ہے۔

﴿وَلا تَأكُلوا مِمّا لَم يُذكَرِ اسمُ اللَّهِ عَلَيهِ وَإِنَّهُ لَفِسقٌ ...﴿١٢١﴾... سورةالانعام

اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا اور یہ کھانا گناہ ہے۔

لہذا کلمہ گو بے نمازیوں کا ذبیحہ حلال ہے کیونکہ یہ اللہ کے قرآن کا انکار نہیں کرتے اور نہ ہی دیگر عقائد دینیہ کے منکر ہیں۔ ان کی گمراہیاں، کفروشرک الگ ہے۔ ذبیحہ پر اس کا اثر نہیں پڑتا، اگر یہ اللہ کا نام لے کر ذبح کریں۔ واللہ اعلم

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الاضحیہ-صفحہ410

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ