سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(75) دوران عدت عورت کا زیورات پہننا

  • 21415
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 2046

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس عورت کا خاوند فوت ہو چکا ہو تو دوران عدت اگر اس نے زیورات پہنے ہوں تو کیا انہیں اتار دے۔ کئی اہل علم کہتے ہیں کہ کسی بھی قسم کا زیور اس نے پہنا ہو تو اتار دے حتیٰ کہ ناک میں ڈالا ہوا کوکا بھی اتار دے۔ کانوں میں چھوٹی سے بالیاں بھی ہوں تو اتار دے۔ جو کپڑے اس نے خاوند کے مرنے سے ایک روز پہلے پہنے ہوں وہ بھی اتار کر نہایت ہلکے پھلکے چھوٹے موٹے سادہ سے کپڑے پہنے جو روی کے ہوں؟ (جمیل سبزہ زار)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کو شوہر کی وفات کے بعد دوران عدت زیب و زینت اور بناؤ سنگھار کرنا منع ہے۔ جیسا کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:

(أن امرأة توفي زوجها فخشوا على عينيها فأتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستأذنوه في كحل فقال ( لا تكتحل قد كانت إحداكن تمكث في شر أحلاسها أو شر بيتها فإذا كان حول فمر كلب رمت ببعرة فلا حتى تمضي أربعة أشهر وعشر )) (صحیح بخاری (5338) صحیح مسلم (1488)

"ایک عورت کا شوہر فوت ہو گیا تو اس کی آنکھیں خراب ہونے کا اس کے گھر والوں کو ڈر لاحق ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے سرمہ لگانے کی اجازت طلب کی۔ آپ نے فرمایا وہ سرمہ نہ لگائے (کیا وہ دور اچھا تھا کہ جاہلیت کے زمانے میں) عورت ایک سال کے لئے خراب کپڑے یا برے سے جھونپڑے میں پڑی رہتی تھی جب سال پورا ہو جاتا تو وہ اونٹ کی مینگنی اس وقت پھینکتی جب اس کے پاس سے کتا گزرتا (اگر کتا نہ گزرتا تو وہ کم بخت اسی طرح پڑی رہتی) دیکھو چار ماہ تک سرمہ نہ لگائے۔"

زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:

(دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ تُوُفِّيَ أَبُوهَا أَبُو سُفْيَانَ، فَدَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِطِيبٍ فِيهِ صُفْرَةٌ خَلُوقٌ - أَوْ غَيْرُهُ - فَدَهَنَتْ مِنْهُ جَارِيَةً، ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: وَاللهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا») (بخاری 5338'5334) مسلم (1486) ابوداؤد (2299)

"میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی جس وقت ان کے باپ ابو سفیان بن حرب فوت ہوئے تو ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے زرد رنگ کی خوشبو وغیرہ منگوائی تو اس میں سے کچھ ایک چھوٹی بچی کو لگائی پھر اپنے رخساروں پر بھی لگائی۔ پھر کہا: اللہ کی قسم مجھے خوشبو کی ضرورت نہیں مگر میں نے اس لیے لگائی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ اور قیامت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے اوپر سوگ کرے سوائے خاوند پر چار ماہ دس دن۔"

ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ جس عورت کا شوہر فوت ہو جائے وہ چار ماہ دس دن سوگ کر سکتی ہے اور اس عدت کے دوران وہ زیب و زینت سرمہ و خوشبو وغیرہ نہیں لگا سکتی۔

ایک حالت تو عورتوں کی وہ ہوتی ہے جو عموما گھروں میں کام کاج وغیرہ میں گزارتی ہیں۔ اس میں زیب و زینت نہیں کرتیں، بس یہی حالت دوران عدت رہنی چاہیے۔

اور دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ میک اپ کر کے تیار ہوتی ہے اور ہر گھر میں یہ بات سمجھی جاتی ہے کہ آج عورت نے زیب و زینت کیا ہے یا نہیں۔ لہذا عورت دوران عدت ایسی معلوم نہ ہو کہ اس نے کوئی زینت لگا رکھی ہے۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الطلاق-صفحہ382

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ