سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(55) زکوٰۃ مجاہدین کے لیے

  • 21395
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 953

سوال

(55) زکوٰۃ مجاہدین کے لیے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مجاہدین کو زکوۃ دی جا سکتی ہے یا کہ نہیں، دلائل سے واضح کریں؟۔ (ایم۔ وائی گلیاتی پاکستان نیوی کراچی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مجاہدین فی سبیل اللہ کو زکوۃ دینا شرعی طور پر درست اور جائز ہے اللہ تبارک و تعالیٰ نے مصارف زکوۃ بیان کرتے ہوئے پوری ایک مد مجاہدین کے لئے رکھی ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّمَا الصَّدَقـٰتُ لِلفُقَراءِ وَالمَسـٰكينِ وَالعـٰمِلينَ عَلَيها وَالمُؤَلَّفَةِ قُلوبُهُم وَفِى الرِّقابِ وَالغـٰرِمينَ وَفى سَبيلِ اللَّهِ وَابنِ السَّبيلِ فَريضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَليمٌ حَكيمٌ ﴿٦٠﴾... سورةالتوبة

"صدقات صرف فقیروں کے لئے ہیں اور مسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے اور ان کے لئے جن کے دل پر چائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے لئے اور اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے والوں کے لئے) اور مسافروں کے لئے فرض ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ تعالیٰ علم والا حکمت والا ہے۔"

اس آیت مجیدہ میں آٹھ مصارف زکوۃ کا ذکر کیا گیا ہے جن میں ایک فی سبیل اللہ ہے۔ فی سبیل اللہ کا مصرف جو باقی سات کے مقابلہ میں ذکر ہوا ہے اس سے بالاتفاق جہاد مراد ہے۔ امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

" وأما فى سبيل الله فمنهم الغزاة الذين لا حق لهم فى الديوان "

(تفسیر ابن کثیر ص 616 مطبوعہ دارالسلام ریاض)

"فی سبیل اللہ میں وہ مجاہدین غازی داخل ہیں جن کا (سرکاری) دفتر میں کوئی حق نہیں ہوتا۔"

ابن عبدالحکم فرماتے ہیں:

" ويجعل من الصدقة فى الكراع والسلاح وما يحتاج اليه من آلات الحرب وكف العدو عن الحوزة لأنه كله من سبيل الغزو ومنفعته " (البحر المحیط 5/60)

"صدقہ و زکوۃ میں سے گھوڑے، خچر، گدھے، اسلحہ اور آلات حرب میں سے جس کی ضرورت ہو بنائے جائیں گے اور دشمن کو سرحدوں سے روکنے کے لیے۔ اس لیے کہ یہ تمام اشیاء لڑائی کی راہ میں اور اس کی منفعت میں سے ہیں۔"

امام ابوبکر بن العربی فرماتے ہیں۔ امام مالک نے کہا:

" سبل الله كثيرة ولكني لا أعلم خلافاً في أن المراد بسبيل الله ها هنا الغزو، ومن جملة سبيل الله " (احکام القرآن 2/969)

"اللہ کے راستے بہت سارے ہیں لیکن میں اس کے بارے نہیں جانتا کہ کس نے اس بات میں اختلاف کیا ہو کہ یہاں سبیل اللہ سے مراد لڑائی یا غزوہ ہے۔"

یعنی اس آیت میں فی سبیل اللہ سے مراد بالاتفاق غزاوات سبیل اللہ ہیں ان پر زکاۃ صرف کرنا بالکل صحیح ہے۔

عصر حاضر میں کتنے ہی ایسے بھائی ہیں جو جہاد فی سبیل اللہ کے لئے اپنا سب کچھ وقف کر چکے ہیں اور اللہ کے دین کی سربلندی کے لئے کفار سے برسرپیکار ہیں۔

ان کی خدمت کرنا اور آلات حرب خرید کر دشمنان دین کا قلع قمع کرنا ضروری ہے۔ اس لئے مجاہدین کی زکاۃ فنڈ سے امداد کرنا بالکل صحیح اور درست ہے۔ اور وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔ کیونکہ جتنا کفر مجاہدین سے خائف ہے اتنا دیگر مسلمانوں سے نہیں۔

اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں مجاہدین کی خدمت کرنے کی توفیق بخشے اور ان کا ساتھ نصیب فرمائے۔ آمین

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الزکوٰۃ-صفحہ255

محدث فتویٰ

تبصرے