سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(51) کفن پر قرآنی آیات لکھنا

  • 21391
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2554

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کفن پر قرآنی آیات یا کلمہ وغیرہ کا لکھنا درست ہے؟ کیا حدیث سے ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کے کفن پر قرآنی آیات، کلمہ شہادت، اہل بیت کے اسماء اور دیگر دعائیہ کلمات لکھنا کسی بھی حدیث مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کئی ایک صحابہ کرام رضی اللہ عنھم فوت ہوئے۔ آپ کی بیٹیاں، بیٹے، زوجہ محترمہ وغیرہم اس دارفانی سے رخصت ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سے کسی کے بارے بھی یہ بات ثابت نہیں کہ انہوں نے کفن پر دعائیہ کلمات وغیرہ لکھے ہوں اور ظاہر ہے جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک دور میں نہیں ہوا اور نہ ہی خیرالقرون میں اس کا کوئی وجود ہے تو وہ بدعت ہی تصور ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

" من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد "

(صحیح البخاری وغیرہ)

جس نے ہمارے اس دین میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے وہ مردود ہے۔

امام ابن الصلاح سے سوال کیا گیا:

" في الكفن هل يجوز أن يكتب عليه سور من القرآن: يس والكهف، وأي سورة أراد، أو لا يحل هذا خوفا من صديد الميت وسيلان ما فيه على الآيات وأسماء الله تعالى المباركة المحترمة الشريفة "

کیا کفن پر قرآنی سورتیں یٰس، الکہف یا جو بھی سورت چاہیے لکھنا جائز ہے یا یہ حلال نہیں میت کے بدن سے پیپ نکلنے اور آیات مقدسہ اور اسماء مبارکہ پر بہہ جانے کے خوف سے۔ تو انہوں نے جواب دیا: " لا يجوز ذلك " یہ جائز نہیں۔

(فتاویٰ و مسائل ابن الصلاح 1/262)

اس فتویٰ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ان آیات مقدسات اور اسماء حسنی کی توہین کا پہلو بھی اس میں موجود ہے میت کا وجود پھٹ سکتا ہے یا گل سڑ سکتا ہے اور میت کے بدن سے پیپ نکلنے کی وجہ سے ان اسماء کی توہین ہو سکتی ہے اس لحاظ سے بھی یہ درست نہیں ہے۔ بہرکیف انسان کی نجات عقائد حسنہ اور اعمال صالحہ پر ہے اور جو اس دنیا کی زندگی میں بوئے گا وہی اخروی زندگی میں کاٹے گا قبر اخروی زندگی کا پہلا مرحلہ ہے۔ وہاں پر اعمال ہی کام آئیں گے اور عقائد کی بنا پر نجات ہو گی جو آدمی دنیا کی زندگی میں بہترین عمل کر کے گیا وہ تو سوالوں کے جواب دے گا اور جو یہاں پر اللہ کا باغی تھا، اس کے لیے مشکل ہو گی اور کفن پر لکھی ہوئی تحریریں اس کے کام نہیں آئیں گی۔ جو لوگ عہد نامے، قرآن حکیم، یا دیگر دعاؤں پر مشتمل مجموعے میت کے ساتھ قبر میں رکھ دیتے ہیں یہ بالکل عبث اور کسی کام نہیں آئیں گے ہمیں ایسے اعمال سر انجام دینے چاہئیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و حدیث سے ثابت ہوں یا قرآن حکیم سے ماخوذ ہوں۔

شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ جنازے کی بدعات کے تحت لکھتے ہیں:

" كتابة اسم الميت وأنه يشهد الشهادتين، واسماء أهل البيت عليهم السلام بتربة الحسين عليه السلام إن وجدت وإلقاء ذلك في الكفن كتابة دعاء على الكفن "

میت کا نام لکھنا اور یہ کہ وہ شھادتین کی گواہی دیتا تھا اور حسین رضی اللہ عنہ کی مٹی اگر پائی جائے تو اس کے ساتھ اہل بیت رضی اللہ عنھم کے نام لکھ کر کفن میں رکھنا اور کفن پر دعاء لکھنی، یہ سب بدعات و خرافات میں سے ہیں۔ (احکام الجنائز و بدعھا ص 312)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الجنائز-صفحہ237

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ