سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) نماز میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت پڑھنا

  • 21389
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 618

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورۃ بھی پڑھنا کسی حدیث صحیح سے ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ اور سورۃ پڑھنا بھی صحیح احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ طلحہ بن عبداللہ فرماتے ہیں

(صليت خلف ابن عباس رضى الله عنهما على جنازة فقدا بفاتحة الكتاب و سورة فجهر حتى سمعنا فلما انصرف أخذت بيده فسالته عن ذلك فقال سنة و حق)

(المنتقی لابن الجارود (537) واللفظ لہ سنن النسائی کتاب الجنائز، باب الدعاء (1986) بیہقی 4/38 مسند ابی یعلی 5/67 (2661)

میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو انہوں نے سورۃ الفاتحہ اور ایک سورۃ پڑھی اور بلند آواز سے قراءت کی یہاں تک کہ ہم نے سن لیا۔ جب وہ نماز سے پھرے تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: یہ سنت اور حق ہے۔

اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ میں سورۃ الفاتحہ اور اس کے ساتھ کوئی اور سورۃ پڑھنا بالکل صحیح ہے اور سنت رسول ہے کیونکہ جب کوئی صحابی کسی مسئلہ کے بارے میں کہے یہ سنت ہے تو اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی ہوتی ہے۔ اکثر ائمہ محدثین رحمھم اللہ اجمعین کا یہی قول ہے۔ بلکہ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں

(وقد اجمعوا على أن قول الصحابى سنة حديث مسند)

(المستدرک 1/358)

فقہاء محدثین رحمۃ اللہ علیہم کا اس بات پر اجماع ہے کہ صحابی کا کہنا کہ یہ سنت ہے مسند حدیث کے حکم میں ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں راقم کی کتاب (آپ کے مسائل اور ان کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں 2/245)

لہذا ثابت ہوا کہ جنازہ کی نماز میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ اور سورۃ پڑھنا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اس سے انحراف درست نہیں۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الجنائز-صفحہ232

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ