سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37) عورت کا عید اور جمعہ کی امامت کرانا

  • 21377
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 1362

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت عید اور جمعہ خطبہ و امامت کے ساتھ پڑھا سکتی ہے؟ (بنت ابراہیم۔ نواب شاہ سندھ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت تین کاموں میں مردوں کی بالکل شریک نہیں۔

رسالت و نبوت۔ امامت۔ ولایت

اللہ تعالیٰ کی سنت متواترہ کے بعد نبی اکرم اور صحابہ کرام کی سنت سے بھی یہی چیز ثابت ہوتی ہے۔ اللہ نے کسی عورت کو علی الاطلاق نبوت و رسالت عطا نہیں فرمائیں انبیاء نے کسی عورت کو امامت و سیادت نہیں سونپی۔

عورت عورتوں کی جماعت کروا سکتی ہے۔ نماز پڑھائے گی لیکن مردوں کی طرف صف سے باہر نکل کر نہیں کھڑی ہو گی بلکہ درمیان میں کھڑی ہو گی اور احناف تو اسے بھی مکروہ کہتے ہیں اور مردوں کو پڑھانے کا تو خیر سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں بھی آتا ہے کہ وہ فرائض اور تراویح کی جماعت کرواتی تھیں۔

ابوبکر بن شیبہ اور حاکم نے سیدنا عطا سے بیان کیا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا عورتوں کی امامت کراتی تھیں اور ان کے ساتھ ہی صف میں کھڑی ہوتی تھیں۔

جس سے استدلال کیا جا سکتا ہے کہ عورت عورتوں کی جماعت کرا سکتی ہے، ابوداؤد، کتاب الصلوٰۃ، باب امامۃ النساء میں ام ورقہ بن نوفل کے بارے میں بھی ایک روایت ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عورتوں کی جماعت کروانے کا حکم دیا تھا۔ لیکن وہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے۔ ایک تو اس کی سند میں ایک راویہ عن جدتہ ہے جو "مجہولہ" ہے دوسرا عبدالرحمٰن بن خلاد انصاری راوی قابل حجت نہیں۔

ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن و صحابیات رضی اللہ عنھن کے آثار سے عورتوں کی جماعت صف کے درمیان کھڑے ہو کر کرانے کی گنجائش تو ملتی ہے مگر میرے ناقص علم کی حد تک آثار سے قطع نظر سلف میں بھی کہیں بھی اس بات کی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ کسی خاتون نے جمعہ یا عیدین وغیرہ پڑھائی ہوں۔ لہذا ان کے بارے میں سوچنا یا ان کی گنجائش نکالنا تو درست نہیں ہے۔

جمعہ تو عورتوں پر ویسے بھی واجب نہیں۔ اگر واجب ہوتا تو پھر سوچا جا سکتا تھا کہ واجب کی ادائیگی اگر وہ جائے تو اس کی ممکنہ صورتیں کیا ہو سکتی ہیں؟ عورتوں کا اپنا جمعہ یا کچھ اور مگر اس کی بھی ضرورت نہیں۔

بعینہ عیدین بھی واجب نہیں بلکہ اگر کچھ واجب ہے تو فرمایا عورتیں بھی مسلمانوں کی جماعت میں حاضری دیں نہ کہ خود سے عیدین پڑھانا شروع کر دیں۔

جمعہ و عیدین کی جماعتیں دراصل مسلمانوں کی اجتماعیت کا مظہر ہیں ہمارے ہر محلہ گلی میں جمعہ و عیدین کی جو جماعتیں مرد حضرات کی ہوتی ہیں جو کہ کھلے میدانوں میں کم از کم ہونی چاہئیں۔ یہ بھی شریعت کے منشا کے خلاف ہی معلوم ہوتی ہیں، هذا ما عندى والعلم عندالله وعلمة اتم اكمل

مذاہب اربعہ میں سے بھی احناف، شوافع، حنابلہ کے نزدیک عورتوں کی جماعت یعنی صرف فرض نماز کی جماعت بالکراہت جائز ہے۔ جب کہ مالکیہ جواز کے قائل ہیں۔ تو جس جماعت کا یہ مسئلہ ہے تو جمعہ و عیدین تو اس سے بڑھ کر ہیں۔ وہ تو بالاولیٰ جائز نہ ہوں گی۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الصلوٰۃ-صفحہ159

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ