امام نماز میں تلاوت بھول جائے تو کیا مقتدی امام کو لقمہ دے سکتا ہے؟
مسور بن یزید المالکی فرماتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں موجود تھا۔ آپ نماز میں قراءت کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آیات ترک کر دیں قرات نہ کی۔ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے اس اس طرح آیت ترک کی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے مجھے یاد دہانی کیوں نہیں کرائی۔
(ابوداؤد، کتاب الصلوۃ (907) ابن خزیمہ (1648) ابن حبان (379)
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں قراۃ کی آپ پر قرات خلط ملط کر دی گئی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے پھرے تو ابی بن کعب سے کہا کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز ادا کی ہے۔ انہوں نے کہا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کس چیز نے روکا تھا" (ابوداؤد، بیہقی 3/212 شرح السنہ 1665)
یعنی جب نماز میں مجھ پر قراءت خلط ملط کر دی گئی تو تمہیں لقمہ دینے سے کس چیز نے روکا تھا؟ امام خطابی اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں:
" وفيه دليل على جواز تلقين الامام "اس حدیث میں امام کو لقمہ دینے کے جواز پر دلیل ہے۔ اور علی رضی اللہ عنہ سے نماز میں امام کو لقمہ دینے سے منع کرنے والی روایت جو ابوداؤد (907) میں ہے اس کے بارے میں امام ابوداؤد نے فرمایا اس کی سند میں ابو اسحاق نے حارث سے چار روایات کے بغیر سماع نہیں کیا اور یہ روایت ان کی مسموعات میں سے نہیں ہے۔ یعنی منقطع ہے۔ اور ابو اسحٰق مدلس بھی ہیں اور یہ ان کی عن والی روایت ہے۔ اور دوسری علت یہ کہ حارث انتہائی ضعیف راوی ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب