کیا وتر پڑھتے وقت قیام کی حالت میں دعا مانگتے وقت اللہ اکبر کہنا چاہیے اور ہاتھوں کو کانوں تک لے جانا چاہیے؟ (ابن آدم)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک مرفوع روایت میں دعا قنوت کرنے سے پہلے اللہ اکبر کہنے کا ذکر ہے جسے امام ابن عبدالبر نے اپنی کتاب الاستیعاب 4/450' 451 میں ذکر کیا ہے۔ لیکن یہ روایت بلحاظ سند ضعیف ہے اس میں ابان ابن ابی عیاش متروک راوی ہے ابان سے اس کو روایت کرنے والا حفص بن سلیمان بھی متروک ہے۔
ابان کے بارے میں دیکھیں۔
(المغنی فی الضعفاء 1/13 تھذیب الکمال 1/48 تھذیب التھذیب 2/400) میزان الاعتدال 1/558 لسان المیزان 7/200)
لہذا یہ روایت باطل ہے اس کی یہ وجہ بھی ہے کہ اس حدیث کو ابان بن ابی عیاش سے حفص بن سلیمان کے علاوہ یزید بن ہارون، سفیان ثوری اور ہشام جیسے ثقات نے بھی بیان کیا ہے مگر ان میں سے کسی نے اللہ اکبر کہنے والا یہ اضافہ ذکر نہیں کیا۔
اسی طرح عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک موقوف روایت میں بھی قنوت سے پہلے اللہ اکبر کہنے کا ذکر (ابن ابی شیبہ 2/100 مطبوعہ دارالتاج اور الاوسط ابن منذر میں اثر نمبر (2729) مروی ہے مگر یہ لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے ضعیف ہے لیث کو امام احمد نے مضطرب الحدیث امام ابن معین اور امام نسائی نے ضعیف اور امام ابن حبان اور حافظ ابن حجر وغیرہ نے اختلاط کی وجہ سے ضعیف کہا ہے۔
(المغنی فی الضعفاء 2/253 تھذیب 8/365 میزان الاعتدال 3/420 لسان المیزان 7/347)
لہذا دعائے قنوت کے لئے اللہ اکبر کہہ کر کانوں تک ہاتھ اٹھانے والی روایات باطل ہیں اس کا کوئی صحیح ثبوت موجود نہیں۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب