سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(17) نماز میں جیب میں روپے رکھنے کا حکم

  • 21357
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 1227

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حالت نماز میں روپے جیب میں ہوں تو قرآن و حدیث کی رو سے ان کا کیا حکم ہے؟ حالانکہ روپوں پر تصاویر بنی ہوتی ہیں؟ (ذوالفقار احمد صاحب راہوالی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بات میں قطعا شبہ نہیں کہ جاندار کی تصویر شرعا حرام ہے اور اس پر نصوص قطعیہ، احادیث صحیحہ و حسنہ کتاب و سنت میں موجود ہیں۔

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا؛

" ان أشد الناس عذابا عند الله المصورون "

"بےشک اللہ کے ہاں انسانوں میں سے سخت ترین عذاب کے مستحق تصویر بنانے والے ہوں گے۔"

(صحیح البخاری، کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ (5950) صحیح مسلم، کتاب اللباس (2109) مسند احمد 1/375'426 مسند حمیدی 1/64 (117) مسند ابی یعلی (5107'5209'5219) سنن النسائی 1/216 (5379)

سعید بن ابی الحسن فرماتے ہیں: میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس تھا۔ ان کے پاس ایک آدمی آیا۔ اس نے کہا اے ابن عباس میں ایسا انسان ہوں کہ میری معیشت میرے ہاتھ کی کاریگری ہے اور میں تصاویر بناتا ہوں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ میں تمہیں وہی حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ آپ نے فرمایا:

" مَنْ صَوَّرَ صُورَةً فَإِنَّ اللَّهَ مُعَذِّبُهُ حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ وَلَيْسَ بِنَافِخٍ فِيهَا أَبَدًا "

"جس آدمی نے کوئی تصویر بنائی بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ اس میں روح پھونک دے اور وہ اس تصویر میں کبھی بھی روح نہیں پھونک سکے گا۔"

یہ بات سن کر اس کا سانس بہت چڑھ گیا اور چہرہ زرد پڑ گیا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کم بخت! اگر تو نے تصویر ہی بنانی ہے تو درخت وغیرہ کی بنا جن میں روح نہیں ہے۔

(صحیح البخاری، کتاب البیوع، باب بیع التصاویر التی لیس فیھا الروح وما یکرہ من ذلک (2225) صحیح مسلم، کتاب اللباس (2110) سنن النسائی، 8/215 سنن ابی داؤد (5024) سنن الترمذی (1751) شرح السنۃ (3219) صحیح ابن حبان (5686) مسند احمد 1/359) '246'216'350'360'241'308 مسند حمیدی (531) مسند ابی یعلی (2577' 2691) بیہقی 7/270)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جاندار کی تصویر بنانا شرعا حرام ہے اور مصور کو قیامت والے دن شدید ترین عذاب دیا جائے گا اس معنی کی دیگر احادیث کے لیے راقم کی کتاب "ٹی وی معاشرے کا کینسر" ملاحظہ ہو۔

اور ایسی جگہ جہاں تصاویر آویزاں ہوں عبادت کرنا درست نہیں۔ سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

(ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قدم مكة أبى أن يدخل البيت وفيه الآلهة فأمر بها فأخرجت، فأخرج صورة إبراهيم وإسماعيل في أيديهما من الأزلام، فقال النبى صلى الله عليه وآله وسلم قاتلهم الله لقد علموا ما استقسما بها قط ثم دخل البيت فكبر فى نواحى البيت وخرج ولم يصل فيه)

"بےشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ میں داخل ہونے سے انکار کیا اس میں (مشرکین) کے معبود تھے آپ نے انہیں نکالنے کا حکم دیا تو انہیں نکال دیا گیا اس میں سے ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کی تصاویر بھی نکالی گئیں ان دونوں کے ہاتھوں میں تیر تھے۔"

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان مشرکین کو تباہ کرے یقینا انہیں علم ہے کہ ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام نے تیروں کے ذریعے کبھی بھی فال نہیں نکالی پھر آپ بیت اللہ میں داخل ہوئے آپ نے اس کے مختلف کونوں میں اللہ اکبر کہا اور باہر نکل آئے اور آپ نے اس میں نماز نہیں پڑھی۔

(صحیح البخاری، کتاب المغازی (4288) و کتاب الحج (1601) و کتاب الصلوۃ (398)

حافظ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:

" وفى الحديث كراهية الصلوة فى المكان الذى فيه صور لكونها مظنة الشرك وكان غالب كفر الامم من جهة الصور "

(فتح الباری 8/17)

اس حدیث سے تصویروں والے مکان میں نماز ادا کرنے کی کراہت معلوم ہوتی ہے اس لئے کہ اس جگہ شرک کا گمان ہے اور امتوں میں کفر اکثر تصویروں کی جانب سے داخل ہوا ہے حافظ ابن القیم الجوزیہ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:

" وتلاعب بهم فى تصوير الصور فى الكنائس وعبادتها. فلا تجد كنيسة من كنائسهم تخلو عن صورة مريم والمسيح، وجرجس، وبطرس، وغيرهم من القديسين عندهم، والشهداء وأكثرهم يسجدون للصور، ويدعونها من دون الله تعالى "

(اغائۃ اللھفان من مصاید الشیطان 2/388)

"شیطان نے عیسائیوں کے ساتھ جو کھیل کھیلے ان میں سے ایک یہ ہے کہ گرجا گھروں میں تصویریں رکھنا اور ان کی عبادت کرنا۔ آپ عیسائیوں کے گرجا گھروں میں سے کوئی گرجا گھر بھی مریم و عیسیٰ علیہما السلام، جرجس، بطرس وغیرہ جو ان کے ہاں قدسی شمار ہوتے ہیں کی تصویر سے خالی نہیں پائیں گے اور ان کی اکثریت تصویروں کو سجدہ کرتی اور انہیں اللہ کے سوا پکارتی ہے۔"

مذکورہ بالا ادلہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تصویر بنانا حرام، قطعی اور انہیں عبادت گاہوں میں آویزاں کرنا عیسائیت کی تلبیس ہے اور جس جگہ آویزاں ہو، وہاں عبادت کرنا درست نہیں۔ البتہ رہی یہ بات کہ تصویر ہماری جیب میں بھی ہوتی ہے تو کیا اس سے نماز میں خلل واقع ہوتا ہے یا نہیں۔ اس کے بارے میں چند ایک باتیں قابل توجہ ہیں۔

1۔ نوٹوں اور سکوں پر تصاویر حکومت شائع کرتی ہے اور وہ اس کی ذمہ دار ہے اور اللہ کے ہاں جوابدہ ہو گی۔

2۔ ان نوٹوں اور سکوں کو اس ملک میں رہتے ہوئے استعمال کرنا ہماری مجبوری ہے کیونکہ ہر قسم کی خریدوفروخت کا دارومدار انہی نوٹوں اور سکوں پر منحصر ہے۔

3۔ اگر عبادت کے وقت مساجد وغیرہ میں انہیں باہر نکال کر رکھیں تو دولت کے ضیاع کا قوی اندیشہ ہے۔

شریعت اسلامی میں اضطراری کیفیت میں حکم شرعی تبدیل ہو جاتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے:

(فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ)

"جو شخص مجبور ہو بغاوت کرنے والا اور حد سے بڑھنے والا نہ ہو اس پر حرام کھانا گناہ نہیں۔"

لہذا جیب میں نوٹ اور سکے ایک تو پوشیدہ اور چھپے ہوتے ہیں، عبادت کے وقت سامنے نہیں ہوتے جس کی وجہ سے عبادت میں خلل نہیں آتا اور دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ ہماری مجبوری ہے اور بامر مجبوری گناہ نہیں لہذا اقرب الی الصواب بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ جیب میں اگر روپے ہوں تو نماز ادا کرنے میں خلل نہیں کیونکہ تصاویر اگر سامنے یا عبادت والے کمرے میں آویزاں ہوں تو وہاں نماز ادا نہیں کرنی چاہیے تاوقتیکہ اس مکان یا کمرے کو تصاویر سے مبرا کر دیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الصلوٰۃ-صفحہ89

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ