اگر کسی شخص کو پیشاب کے قطرے مسلسل آتے رہتے ہیں تو وہ نماز کیسے ادا کرے؟ کیا ایسا شخص امامت کروا سکتا ہے؟
اگر کسی شخص کو مسلسل پیشاب کے قطرے آتے رہتے ہوں تو وہ ہر نماز کے لئے وضوء کر کے نماز پڑھ لے ہر نماز کے لئے وضو کرنا اس کی طہارت ہے لہذا وہ امامت بھی کروا سکتا ہے اس کی نظیر شریعت اسلامیہ میں استحاضہ والی عورت کی ہے۔ جیسا کہ فاطمہ بنت ابی حبیش کے بارے میں ہے کہ انہیں استحاضہ کی حالت تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: جب حیض کا خون ہو جو سیاہ ہوتا ہے اور پہچانا جاتا ہے تو نماز سے رک جا اور جب دوسرا ہو تو وضو کر اور نماز ادا کرو وہ تو رگ ہے۔
(ابوداؤد، کتاب الطھارۃ (286) نسائی، کتاب الحیض والاستحاضہ (360)
تو جس طرح مستحاضہ عورت کو خون آتا رہتا ہے تو اس حالت میں اسے حکم ہے کہ وہ وضو کر کے نماز پڑھ لے کیونکہ وضو اس کی طہارت ہے اس طرح سلسل البول کا مریض بھی جب نماز ادا کرنے لگے تو وضو کر لے یہ اس کی طہارت ہے اور نماز ادا کرے اسے ترک نہ کرے۔ واللہ اعلم
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب