آج کل اکثر عورتیں اور مرد فیشن کے لیے ناخن بڑھا لیتے ہیں کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
مردوں اور عورتوں کے لئے ناخن تراشنا فطرت میں سے ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ، باب خصال الفطرۃ 56/261)
دس چیزیں فطرت میں سے ہیں:
"(1) مونچھیں تراشنا (2) داڑھی بڑھانا (3) مسواک کرنا (4) ناک میں پانی چڑھانا (5) ناخن تراشنا (6) انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا (7) بغلوں کے بال اکھیڑنا (8) شرمگاہ کے اردگرد سے بال مونڈنا (9) پانی کے ساتھ استنجاء کرنا۔"
زکریا بن ابی زائدہ کہتے ہیں مصعب بن شیبہ نے کہا میں دسویں بات بھول گیا ہوں ہو سکتا ہے وہ کلی کرنا ہو۔
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ ناخن تراشنا فطرت میں سے ہے۔ ہر مسلمان مردوعورت کو اپنے ناخن بڑھانے کی بجائے تراشنے چاہیے جو لوگ ناخن بڑھاتے ہیں ان کا یہ عمل خلاف فطرت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی حد 40 دن مقرر کی ہے یعنی چالیس دن کے اندر اندر ناخن تراش لینے چاہئیں۔
انس رضی اللہ عنہ نے کہا:
(صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ، باب خصال الفطرۃ (51/258)
"ہمارے لیے مونچھیں تراشنے، ناخن کاٹنے، بغلوں کے بال اکھیڑنے اور شرمگاہ کے اردگرد کے بال مونڈنے کے لئے وقت مقرر کیا گیا ہے کہ چالیس راتوں سے زیادہ نہ چھوڑیں۔"
لہذا کسی مسلمان مرد یا عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے ناخن چالیس دنوں سے زیادہ تک ترک کر دے بلکہ چالیس دن کے اندر اندر تراش دینے چاہئیں۔
جن لوگوں نے فیشن کے لئے ناخن بڑھا رکھے ہیں اور انہیں تراشنے سے جی چراتے ہیں انہیں اپنے عمل پر توجہ دینی چاہیے اگر ہم فطری امور کا لحاظ نہیں رکھتے تو ایک مسلم اور غیر مسلم میں ظاہری طور پر کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔ شریعت اسلامیہ نے داڑھی بڑھانے، مونچھیں کاٹنے اور ناخن تراشنے وغیرہ جیسے احکام مقرر کر کے مسلمان کا غیر مسلم سے عملی فرق واضح کر دیا ہے۔ لہذا ان امور سے غفلت برتنا اپنی پہچان کھو دینا ہے۔ اللہ تعالیٰ صحیح عمل کی توفیق بخشے۔ آمین
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب