سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(10) ناخن پالش کے ساتھ وضو

  • 21350
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 585

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اگر عورت نے اپنے ناخنوں پر نیل پالش لگا رکھی ہو تو اس صورت میں وضو ہو سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن حکیم میں وضو کے متعلق ارشاد باری تعالٰی ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا قُمتُم إِلَى الصَّلو‌ٰةِ فَاغسِلوا وُجوهَكُم وَأَيدِيَكُم...﴿٦﴾... سورةالمائدة

"اے ایمان والو! جب تم اقامت صلوۃ کا ارادہ کرو تو اپنے چہروں اور ہاتھوں کو دھو لو۔"

اس آیت کریمہ میں چہرے اور ہاتھوں کو دھونے کا حکم ہے۔ ان کا دھونا وضو میں فرض ہے جب ناخنوں پر نیل پالش لگی ہو تو ناخن دھوئے نہیں جاتے جس کی بنا پر وضو نہیں ہوتا وضو کی حالت میں ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال اسی لئے مشروع کیا گیا ہے تاکہ پانی کی تری کا اثر ہر عضو پر صحیح طرح پہنچ جائے اسی طرح عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں ہم سے پیچھے تھے آپ نے ہمیں اس حالت میں پایا کہ نماز کا وقت تھا اور ہم وضو کر رہے تھے ہم اپنے پاؤں کو ہلکا سا دھو رہے تھے تو آپ نے بلند آواز سے کہا: " ويل للاعقاب من النار " ایڑیوں کی آگ سے ہلاکت ہے۔ (صحیح البخاری، کتاب العلم، باب من رفع صوتہ بالعلم (60)

اسی طرح صحیح البخاری کتاب الوضوء باب غسل الاعقاب میں امام ابن سیرین تابعی رحمۃ اللہ کے بارے میں ہے کہ وہ جب وضوء کرتے تو انگوٹھی والی جگہ کو دھوتے تھے۔ یہ صرف اسی لئے تھا کہ انگلیاں خشک نہ رہ جائیں کیونکہ وضوء میں جو اعضاء دھونے والے ہیں ان کا خشک رہ جانا صحیح نہیں نیل پالش لگنے سے ناخنوں پر تہہ جم جاتی ہے اور ناخنوں تک پانی نہیں پہنچ پاتا اس لئے ضروری ہے کہ وضوء کے وقت پالش اتاری جائے تاکہ اعضائے وضو کو اچھی طرح دھو لیا جائے۔ اگر نیل پالش لگی رہی تو وضو نہیں ہو گا۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب الطہارت-صفحہ72

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ