سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(7) نذر کا پورا کرنا

  • 21347
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1124

سوال

(7) نذر کا پورا کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص ایسی نذر مان لیتا ہے جس کو پورا کرنے کی اس میں ہمت و طاقت نہیں ہوتی۔ کیا وہ ضرور ایسی نذر پوری کرے گا؟ شرعی لحاظ سے اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی آدمی ایسی نذر مان بیٹھے جس کی استطاعت اسے نہ ہو اور وہ اسے پورا نہ کر سکتا ہو تو اس کے لیے ایسی نذر پورا کرنا جائز نہیں۔ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

"ان النبى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى شَيْخًا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ فَقَالَ مَا بَالُ هَذَا قَالُوا نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ لَغَنِيٌّ وَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ"

بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے آدمی کو دیکھا جو اپنے دو بیٹوں کا سہارا لے کر چل رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کیا ہے انہوں نے کہا اس نے نذر مانی ہے کہ وہ پیدل چل کر جائے آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کے اپنے نفس کو عذاب دینے سے بے پروا ہے۔ آپ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا۔

(صحیح البخاری (1865) (6801) صحیح مسلم 9/1642) مسند احمد 3/114'118 ابوداؤد (3301) ترمذی (1537) نسائی (3853) المنتقیٰ ابن الجارود (939) بیہقی (10/68) اور سنن النسائی (3852) میں یہ الفاظ ہیں

" نذر ان يمشى الى بيت الله "

اس آدمی نے بیت اللہ کی طرف پیدل چل کر جانے کی نذر مانی تھی۔

سنن ابی داؤد (3322) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:

(من نذر نذرا لم يسمه فكفارته كفارة يمين، ومن نذر نذرا لم يطقه فكفارته كفارة يمين)

جس نے ایسی نذر مانی اس کا نام نہ لیا اس کا کفارہ بھی قسم کا کفارہ ہے اور جس نے ایسی نذر مانی جس کو پورا کرنے کی اسے طاقت نہ ہو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت کو کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا جس نے پیدل چلنے کی نذر مانی اور وہ اس کی طاقت نہیں رکھتی تھی۔

(الفتح الربانی 14/188 (64) ابوداؤد (3296) عن ابن عباس رضی اللہ عنہما بسند صحیح)

ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ جو مرد یا عورت ایسی نذر مان لے جس کو پورا کرنے کی اس میں ہمت نہ ہو تو وہ قسم کا کفارہ ادا کر دے اور ایسی نذر اس کے لیے پورا کرنا جائز نہیں۔ اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ آدمی اپنے گھر والوں کو جو درمیانے درجہ کا کھانا کھلاتا ہے اس طرح کا کھانا دس مساکین کو کھلا دے یا ان کو کپڑا دے یا ایک غلام آزاد کر دے اور جس کو اس کی طاقت نہ ہو وہ تین دن کے روزے رکھ لے۔ (مائدہ: 89)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب العقائد و التاریخ-صفحہ60

محدث فتویٰ

تبصرے