سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(85) عورتوں کا اپنے بال کٹوانا

  • 21338
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 872

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کا بال کٹوانا یہ نہ کٹوانا کیسا ہے؟قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔(محمد ریاض دامانوی بریڈفورڈانگلینڈ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"لَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ حَلْقٌ , إِنَّمَا عَلَى النِّسَاءِ التَّقْصِيرُ "

"عورتوں پر(حج میں)سر منڈانا نہیں بلکہ عورتوں پر بالوں کا قصر کرنا ہے"

(سنن ابی داؤد :1085سنن دارمی :1911وسندہ حسن وحسنہ الحافظ فی التلخیص الحبیر2/261)

اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حج اور عمرے کے دوران میں بھی عورتیں سر نہیں منڈائیں گی اور اسی پر اجماع ہے۔ (دیکھئے کتاب الاجماع لا بن المنذر:199/65حاجی کے شب و روزص89)

قصر میں بھی صرف ایک انگلی کی موٹائی یا اس کے قریب جتنے بال کاٹے جاتے ہیں۔

یاد رہے کہ عورت مردوں کی طرح اپنے سر کے بال کاٹ سکتی کیونکہ اس سے مردوں کی مشابہت لازم آتی ہے اور مشابہت حرام ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:جو عورتیں مردوں سے مشابہت کرتی ہیں ان پر اللہ کی لعنت ہو۔(صحیح بخاری:5885الحدیث حضرو:27ص153)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔متفرق مسائل-صفحہ286

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ