السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی جس کا عقیدہ ٹھیک ہے پانچ وقت کا نمازی اور ہر گناہ سے بچنے کی کوشش کرتا ہے ۔اگر اس کی دوستی کسی مسلمان جن سے ہوجائے اور وہ اس کو استعمال میں لا کرکسی آسیب زدہ انسان کا علاج کردے۔ اور وہ صحت یاب ہو جائے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟(اعجاز احمدگوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر یہ بات صحیح ہے اور واقعی کسی شخص کی کسی مسلمان جن سے دوستی ہے تو بیمار انسان کے علاج کی دو حالتیں ہیں:
1۔جن کسی حلال چیز مثلاً جڑی بوٹی سے علاج کا مشورہ دے یا کسی غیر شرکیہ اور صحیح ذکرو اذکار کا عمل بتائے تو اس پر عمل جائز ہے اور یہ اس حدیث کے تحت ہے، جس میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکے تو ضرور پہنچائے۔(صحیح مسلم 2199توضیح الاحکام ج1ص478)
2۔بذات خود جن سے مدد لے کر مافوق الاسباب علاج کرایا جائے۔ جیسا کہ آج کل بہت سے مدعیان علاج کا طرز عمل ہے تو یہ مشکوک ہے لہٰذا اس سے بچنا ضروری ہے۔
شیخ ناصر الدین الالبانی وغیرہ بہت سے علماء نے الاستعانۃ بالجن سے منع فرمایا: ہے۔(دیکھئے السلسلہ الصحیحۃ 6/1009ح2918)
نیز شیخ ابو محمد امین اللہ پشاوری اور شیخ ابو زکریا عبدالسلام رسمتی حفظہ اللہ نے اس کی مخالفت پر ایک رسالہ لکھا ہے:"دم میں جنات سے تعاون اور خدمت لینے کا حکم "
"شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ نے حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے اس کا مشروط جواز نقل کیا ہے۔(دیکھئے الفتاوی المحمہ ص69۔70الباب المقوح1260)
راجح یہی ہے کہ اس عمل سے اجتناب کیا جائے۔واللہ اعلم(4/اپریل 2011ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب