سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80) قربانی کا گوشت اور غیر مسلم؟

  • 21333
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 784

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کاگوشت غیر مسلم لوگوں کو دیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟(ارشاد اللہ امان )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے گوشت کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَكُلوا مِنها وَأَطعِمُوا البائِسَ الفَقيرَ ﴿٢٨﴾... سورةالحج

"پس اس سے کھاؤ اور فاقہ کش فقیر کو کھلاؤ۔(الحج28)

اور فرمایا:

﴿فَكُلوا مِنها وَأَطعِمُوا القانِعَ وَالمُعتَرَّ ...﴿٣٦﴾... سورة الحج

"پس اس میں سے کھاؤ اور امیر و غریب کو کھلاؤ۔(الحج:36)

ان آیات سے ثابت ہوا کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنا ،خود کھانا ،امیروں مثلاً رشتہ داروں اور دوستوں کوکھلانا اور غریبوں کو کھلانا اور غریبوں کو کھلانا بالکل صحیح ہے اور چونکہ قربانی تقرب الٰہی و عبادت ہے لہٰذا بہتر یہی ہے کہ قربانی کا گوشت صرف مسلمانوں کو کھلا یا جائے۔

اگر تالیف قلب کا معاملہ ہو تو پھر سورۃ التوبہ کی آیت نمبر60 کی روسے ان کافروں کو یہ گوشت کھلانا جائز ہے جو اسلام کے معاند دشمن نہیں بلکہ نرمی والا سلوک رکھتے ہیں۔

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی پھر وہ جب آئے تو کہا: کیا تم نے(اس میں سے)ہمارے یہودی پڑوسی کو بھی بھیجا ہے؟آپ نے یہ بات دودفعہ فرمائی اور کہا:میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو فرماتے ہوئے سنا:

"مازال جبريل يوصيني بالجار ، حتى ظننت أنه سيورثه "

جبرئیل علیہ السلام  مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں کہتے رہے حتی کہ میں نے سمجھا کہ وہ اسے وارث بنادیں گے۔(سنن ترمذی :1943مسند حمیدی 593وسندہ صحیح)

معلوم ہوا کہ تالیف قلب اور پڑوسی وغیرہ ہونے کی وجہ سے غیر مسلم کو بھی قربانی کا گوشت دیا جا سکتا ہے۔ (29/دسمبر2010ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔متفرق مسائل-صفحہ281

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ