سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(675) اللہ تعالی کا لفظ’یا‘ استعمال کرنا

  • 2133
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1597

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ نے سورۃ النجم میں کہا کہ دو کمان یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔ اللہ فاصلہ کی مقدار خوب جانتے تھے اس کے باوجود ’’یا‘‘ کا لفظ استعمال کیا کیوں ؟ اسی طرح جب اللہ نے یونس علیہ السلام کا واقعہ مچھلی کے پیٹ میں جانے والا بیان کرنے کے بعد کہا کہ ہم نے یونس علیہ السلام کو ایک لاکھ یا اس سے زائد کی طرف بھیجا۔ اللہ گنتی کا شمار جانتے تھے اس کے باوجود لفظ ’’یا‘‘ استعمال کیا کیا حکمت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

لفظ ’’او‘‘ جس کا ترجمہ یا کیا جاتا ہے عربی لغت میں کئی معانی میں استعمال ہوتا ہے ۔ (1)  تردّد وشک۔(2)عدم تعیین۔(3) تنویع وتقسیم۔ (4) اضراب۔ (6) تخییر۔ (6) تسویہ وغیرہ ۔ یاد رہے لفظ ’’او‘‘ یا سورۃ النجم کی آیت کریمہ﴿فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ أَوْ أَدْنٰی﴾ میں تنویع وتقسیم کے لیے ہے تردّد وشک کے لیے نہیں کیونکہ واقع میں کمان کوئی چھوٹی ہوتی ہے تو کوئی دوسری بڑی اگر چھوٹی کمان کا اعتبار ہو تو قوسین دو کمانیں اور اگر بڑی کمان کا اعتبار ہو تو ادنیٰ دو کمانوں سے کم فاصلہ ۔اسی طرح آیت:

﴿وَأَرۡسَلۡنَٰهُ إِلَىٰ مِاْئَةِ أَلۡفٍ أَوۡ يَزِيدُونَ﴾--صافات147

’’اور بھیجا ہم نے اس کو لاکھ آدمیوں کی طرف بلکہ اس سے زیادہ‘‘ میں بھی لفظ ’’او‘‘ یا تردد اور شک کے لیے نہیں بلکہ اضراب کے لیے ہے جس کا معنی ہوتا ہے بلکہ ۔ لہٰذا یہ دونوں سوال ختم ہیں ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

تفسیر کا بیان ج1ص 482

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ