سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(74) راقم الحروف کی طرف منسوب کتابیں اور شروط ثلاثہ

  • 21327
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1279

سوال

(74) راقم الحروف کی طرف منسوب کتابیں اور شروط ثلاثہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل اُردو مارکیٹ میں تفسیر ابن کثیر کی تحقیق کے نام سے کئی کتابیں موجود ہیں جن میں سے بعض پر آپ کا نام بطور تحقیق یا بطور محقق لکھا ہوا ہے۔ مثلاً:

1۔مکتبہ اسلامیہ (فیصل آباد/لاہور) کی شائع کردہ تفسیر ابن کثیر:

2۔ مکتبہ قدوسیہ (لاہور) کی طبع شدہ تفسیر ابن کثیر:

3فقہ الحدیث پبلیکیشنز(محترم عمران ایوب لاہوری صاحب) کی مطبوع تفسیر ابن کثیر ان کے علاوہ بھی درج ذیل کتابیں ہیں۔

1۔حکیم محمد صادق سیالکوٹی  رحمۃ اللہ علیہ  کی کتاب"صلوٰۃالراسول" صلی اللہ علیہ وسلم (تسہیل الوصول)

2۔ڈاکٹر شفیق الرحمٰن کی کتاب"نماز نبوی"

3۔الشیخ عمرو بن عبدالمنعم کی کتاب "عبادات میں بدعات اور سنت نبوی سے ان کا رد"

4۔"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے لیل ونہار"(الانوارللبغوی کا ترجمہ و تحقیق)

کیا ان سب کتابوں پر آپ کی ہی تحقیق ہے، نیز کیا یہ تحقیقات آپ کے نزدیک معتبر ہیں؟اگر نہیں تو براہ مہربانی وضاحت فرمائیں، کیونکہ بعض لوگ آپ کی تحقیق کے بارے میں غلط و باطل پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ جزاکم اللہ خیراً(حافظ ندیم ظہیر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

راقم الحروف نے بار باریہ اعلان کیا کہ کہ"میری صرف وہی کتاب معتبر ہے جسے مکتبہ الحدیث حضرو مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد لاہور سے شائع کیا گیا ہے۔ یا اس کتاب کے آخر میں میرے دستخط ہیں۔"

مثلاً دیکھئے مقدمۃ القول المتین فی الجہر بالتامین(ص12دوسرا نسخہ ص19نوشتہ 22/دسمبر2003ء) ماہنامہ الحدیث حضرو (شمارہ 27ص60نوشتہ 15/ جون 2006ءشمارہ 68)ص10نوشتہ 8/نومبر2009ء)

میں درج ذیل اعلان بھی لکھ کر شائع کیا تھا:

"اس واضح اعلان کے بعد بعض الناس کا راقم الحروف کے خلاف نماز نبوی نامی کتاب یا صلوٰۃ الرسول کی تخریج کے حوالے پیش کرنا کیا معنی رکھتا ہے۔؟(الحدیث  68ص11)

بطور وضاحت اور بطور تصریح عرض ہے کہ مصنف کے پاس یہ حق ہوتا ہے کہ اپنی کتاب کے ہرایڈیشن کی نظر ثانی کرے اور اگر مناسب سمجھے تو بعض مقامات کی اصلاح بھی کرے ۔اسے "حق التعدیل"کہا جاتا ہے اور میری تمام کتابوں و جملہ تحریرات میں حق التعدیل کا اختیار صرف مجھے ہی حاصل ہے لہٰذا میری اجازت نظر ثانی اور اصلاح کے بغیر کتاب یا تحریر شائع کرنا کسی کے لیے جائز نہیں۔

تمام تحریروں اور کتابوں میں صرف وہی معتبر ہے جس کا آخری ترین ایڈیشن مکتبۃ الحدیث حضرو اور محترم محمد سرور عاصم حفظہ اللہ کے مکتبہ اسلامیہ(فیصل آبادلاہور) سے شائع کیا گیا ہے،یا اس پر میرے دستخط موجود ہیں۔

قاضی عیاض المالکی کی ایک عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  اپنی کتاب الموطا کی نظر ثانی فرماتے رہے۔ (دیکھئے ترتیب المدارک2/73اور مقدمۃ المؤطا روایہ ابی مصعب الزہری 1/35و خالفہ المحققان واختلاف نسخ المؤطا تدل علی التغیر فی روایۃ المؤطا )

فرقہ حنفیہ کے محدث شاہ عبدالعزیز دہلوی بن شاہ ولی اللہ الدہلوی نے لکھا ہے:

"اور جب تک امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  زندہ رہے مؤطا کو مسودہ کرتے رہے، اس وجہ سے اس میں نسخ بہت ہوا ہے اور ہر نسخہ کی ترتیب جدا ہے۔"(بستان المحدثین ص26)

سید مشتاق علی شاہ دیوبندی نے سر فراز خان صفدردیوبندی سے نقل کیا:

"مصنف کو اپنی زندگی میں حق ہوتا ہے کہ وہ کتاب میں جیسے چاہے ردو بدل اور کمی بیشی کرے اور ہمیشہ اس کی آخری بات کا اعتبار ہوتا ہے۔"

(ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ جلد 21شمارہ نمبر 1ص21 جنوری 2010ء)

سرفراز خان صفدر کے بیٹے عبدالقدوس قارن دیوبندی نے لکھا ہے:

"بات تو اہل علم جانتے ہیں کہ کسی کتاب پر بحث و طعن کے لیے اس کے قریبی ایڈیشن کو پیش نظر رکھاجاتا ہے کیونکہ پچھلے ایڈیشن میں اغلاط یا سقم سے آگاہی کے بعد مؤلف اس کی اصلاح کر لیتا ہے۔اور اس کے ہاں معتبر جدید ایڈیشن ہی ہوتا ہے البتہ اگر کسی مصنف نے ایسی بات لکھ دی ہو جس پر معافی کا اعلان کرنا ضروری ہوتو اس بات کو نکال دینا کافی نہیں ہوتا بلکہ معافی کے اعلان کی ضرورت ہوتی ہے۔"(مجذوبانہ واویلا ص187۔188)

نیز دیکھئے سرفراز خان صفدر کی دو کتابیں عبارات اکابر حصہ اول (ص103۔104)

اور "عمدۃ الاثاث فی حکم الطلقات الثلاث(ص114)

اب سوال میں مذکورہ کتابوں کے بارے میں مختصر جواب درج ذیل ہے:

1۔مکتبہ اسلامیہ (فیصل آباد،لاہور)کی طبع شدہ تفسیر ابن کثیر(بتحقیقی )واقعی میری تحقیق ہے اور میں اس کا ذمہ دارہوں۔

اسی طرح میرے نام سے مکتبہ اسلامیہ مذکورہ کی تمام شائع کردہ کتابیں میری ہی کتابیں ہیں اور میں ان کا ذمہ دارہوں۔

2۔مکتبہ قدوسیہ کی شائع کردہ تفسیر ابن کثیر سے میرا کوئی تعلق نہیں:

3۔فقہ الحدیث کی مطبوع تفسیر ابن کثیر سے میرا تعلق نہیں:

4۔تسہیل الوصل تخریج صلوٰۃ الرسول کی مجھ سے نظر ثانی نہیں کروائی گئی اور نہ کسی ایڈیشن میں میرے دستخط لیے گئے ہیں لہٰذا میں اس کتاب کا ذمہ دار نہیں:

5۔ڈاکٹر شفیق الرحمٰن صاحب کی نماز نبوی کی تحقیق کا میں ذمہ دار نہیں ہوں۔

6۔"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے لیل و نہار"نامی کتاب کے ہر ایڈیشن کے آخر میں اگر میرے دستخط نہ ہوں تو میں اس کا ذمہ دار نہیں۔ یہی معاملہ"عبادات میں بدعات اور سنت نبوی سے ان کارد"کتاب کا ہے:

تمام لوگوں مثلاً آل بریلی و آل دیوبند کی"خدمت"میں کئی بار عرض ہے کہ میں صرف تین قسم کی کتابوں کا ہی ذمہ دار ہوں۔

1۔جو مکتبۃ الحدیث حضرو سے شائع شدہ ہیں۔

2۔جن کے آخر میں ہرایڈیشن کے لحاظ سے میرے دستخط ہیں۔

3۔جو کتابیں محترم محمد سرور عاصم حفظہ اللہ کے مکتبہ اسلامیہ (فیصل آباد لاہور)سے شائع شدہ ہیں:

تنبیہ: ان شروط ثلاثہ کے علاوہ کسی کتاب یا تحریر کا میں ذمہ دار نہیں،لہٰذا برائے رد اور راقم الحروف کے مخالفین کی، ان شرائط مذکورہ کے خلاف ہر کوشش مردود ہے۔

وما علینا الا البلاغ۔(15/فروری 2012ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔متفرق مسائل-صفحہ271

محدث فتویٰ

تبصرے