السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی ایسے شخص کے لیے ضعیف اور مردود روایات بطور استدلال بیان کرنا جائز ہے جو حدیث کی صحت و ضعف کے بارے میں ناواقف ہے، یا جان بوجھ کر حدیث کی صحت وضعف کو بیان کرتا ۔کیا حدیث بیان کرنا جائز ہے یا نہیں؟(گل رحمان تخت بھائی ضلع مروان)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر یہ شخص ناواقف ہے تو اس کے لیے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے علاوہ دوسری کتابوں کی حدیث بیان کرنا جائز نہیں کیونکہ عین ممکن ہے کہ وہ ضعیف یا مردود روایت بطور جزم بیان کردے اور پھر وہ اس حدیث کا مصداق بن جائے جس میں آیا ہے،"جس نے مجھ پر جھوٹ بولا تو وہ اپنا ٹھکانا آگ میں تلاش کرے۔"(صحیح بخاری :108صحیح مسلم :32)
یہ تو ناواقف کا حکم ہے اور جسے حدیث کا صحیح یا ضعیف ہونا معلوم ہوتا ہے پھر وہ ضعیف روایت بغیر کسی رد کے بطور جزم بیان کرتا ہے تو یہ بہت بڑا جرم ہے(11/مارچ 2013ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب