سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(59) علم غیب کے بارے میں ایک سخت ضعیف روایت

  • 21312
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2291

سوال

(59) علم غیب کے بارے میں ایک سخت ضعیف روایت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"إن الله عز وجل قد رفع لي الدنيا ، فأنا أنظر إليها وإلى ما هو كائن فيها إلى يوم القيامة كأنما أنظر إلى كفي هذه ، جليانا من أمر الله عز وجل جلاه لنبيه كما جلاه للنبيين قبله " 

"بے شک اللہ تعالیٰ نے دنیا کو اٹھا کر میرے سامنے کر دیا ہے اور میں دنیا کو اور جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے وہ سب کچھ دیکھ رہا ہوں جیسا کہ میں اپنے ہاتھ کی اس ہتھیلی کو دیکھتا ہوں۔ یہ اللہ کی طرف سے کشف و اظہار ہے جو اس نے اپنے نبی کے لیے ظاہر کیا جیسا کہ اس نے آپ سے پہلے نبیوں کے سامنے ظاہر کیا تھا۔

(کنز المعمال 11/420ح3197بحوالہ طبرانی مجمع الزوائد8/287اور حلیۃ الاولیاء6/101)

کیا یہ روایت صحیح ہے۔"(محمد ہارون برنالہ آزاد کشمیر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طبرانی  رحمۃ اللہ علیہ اور ابو نعیم اصبہانی رحمۃ اللہ علیہ  کی اس روایت کی سند درج ذیل ہے:

"بَقِيَّةَ ثنا سَعِيدُ بْنُ سِنَانٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، مرفوعاً"

اس کا بنیادی راوی ابومہدی سعید بن سنان الشامی الحنفی سخت مجروح راوی ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"منكر الحديث" (کتاب الضعفاءبتحقیقی : 136)ص48)

امام نسائی  رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:

"متروك الحديث"(کتاب الضعفاء للنسائی :268)

امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ  نے اسے ضعفاء و متروکین میں ذکر کیا: (الضعفاءالمتروکون:270)

امام ابو حاتم الرازی  رحمۃ اللہ علیہ  نے اسے ضعیف الحدیث منکر الحدیث قرار دیا اور فرمایا:

اس نے ابو الزہریہ (حدیر بن کریب)عن کثیر بن مرہ عن ابن عمر کی سند سے تیس (30)منکر روایتیں بیان کی ہیں۔(الجرح والتعدیل4/114)

امام مسلم نے فرمایا : "منكرالحديث" (کتاب الکنی ص109۔185)مخطوط مصور)

دیگر بہت سے محدثین نے بھی شدید جرح کی ہے۔ مثلاً حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"متروك متهم"(المغنی فی الضعفاء 1/406ت241)

حافظ ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"متروك رماه الدارقطني وغيره بالوضع"(تقریب التہذیب:2333)

اس جم غفیر کے مقابلے میں صدقہ بن خالد سے مروی ہے کہ"

"وكان ثقة مرضيا "

اور وہ ثقہ پسندیدہ تھا۔(الجرح والتعدیل 4/28)

اس قول کی سند میں"صاحب لی من بنی تمیم"نامعلوم ہے اور نامعلوم کی توثیق اصول حدیث کی روسے معتبر نہیں۔(دیکھئے اختصار علوم الحدیث لا بن کثیر مترجم اردو ص61۔62قسم:23)

حافظ نور الدین الہیثمی رحمۃ اللہ علیہ  نے ابو مہدی سعید بن سنان کے بارے میں فرمایا:

"ضعيف جدا ، ونقل عن بعضهم توثيقه ولم يصح "

وہ سخت ضعیف ہے اور بعض سے اس کی توثیق منقول ہے۔اور (یہ)صحیح نہیں۔(مجمع الزوائد 5/127)

اس روایت میں دوسری علت قادحہ یہ ہے کہ بقیہ ولید صدوق مدلس راوی ہیں اور یہ روایت عن سے ہے۔ مدلسین کے بارے میں اصول حدیث کا مشہور مسئلہ ہے کہ (صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے علاوہ دوسری کتابوں میں)مدلس کی عن والی روایت ضعیف و مردود ہوتی ہے۔

خلاصۃ التحقیق یہ ہے کہ روایت مسئولہ سخت ضعیف و مردود ہے لہٰذا اس سے استدلال جائز نہیں۔ وماعلینا الا البلاغ (2/ فروری 2013ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔اصول ،تخریج الروایات اور ان کا حکم-صفحہ208

محدث فتویٰ

تبصرے